رسائی کے لنکس

حکومت کی تردید نے مایوس کر دیا ہے: سرجیت سنگھ


اٹھائیس جون کو واہگہ سرحد پار کرنے کے بعد، سرجیت سنگھ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ
اٹھائیس جون کو واہگہ سرحد پار کرنے کے بعد، سرجیت سنگھ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ

سرجیت سنگھ نے کہا ہے کہ جاسوس ثابت کر نے کے لیے وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ اِس معاملے میں حکومت کے پلہ جھاڑ لینے اور جاسوسی کے اُن کے اعتراف کی تردید کرنے کے بعد وہ بہت مایوس اور بد دل ہو گئے ہیں

ستر سالہ بھارتی شہری سرجیت سنگھ پاکستانی جیل میں 30سال گزارنے کے بعد رہا ہو کر آزاد تو ہوگئے ہیں لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ انصاف کی اُن کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

اُنھوں نے واہگہ کے راستے بھارتی سرحد کے اندر قدم رکھنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں اعتراف کیا تھا کہ وہ پاکستان جاسوسی کرنے گئے تھے اور اُنھیں بھارتی فوج نے بھیجا تھا۔ لیکن، اِس معاملے میں حکومت کے پلہ جھاڑ لینے اور جاسوسی کے اُن کے اعتراف کی تردید کرنے کے بعد وہ بہت مایوس اور بد دل ہوگئے ہیں۔

اُنھوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ خود کو بھارتی جاسوس ثابت کرنے کے لیےعدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

یاد رہے کہ اُن کے بیان کے دوسرے ہی روز سکریٹری داخلہ آرکے سنگھ نے کہا تھا کہ سرجیت سنگھ کو فوج نے جاسوسی کرنے پاکستان نہیں بھیجا تھا۔

سرجیت سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت کے پلے جھاڑ لینے اور فوج کے یہ کہنے سے کہ اُن کے ذریعے بھارت کے لیے پاکستان کےخلاف جاسوسی کرنے کے تعلق سے کوئی ریکارڈ نہیں ہے، اُن کا غم دوگنا ہوگیا ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی جیلوں میں اپنی جوانی گزار دینے کے بعد اب ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو وہ اپنے اہل خانہ کے لیے کرسکیں۔

یاد رہے کہ سرجیت سنگھ کو جاسوسی کے الزام میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور اُنھیں 1985ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جسے 1999ء میں عمر قیدمیں بدل دیا گیا تھا۔ سزا پوری ہونے کے بعد گذشتہ دنوں اُنھیں رہا کر دیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG