رسائی کے لنکس

امریکہ شام میں پُرامن تبدیلی کا خواہاں


وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اِس امر کی وضاحت کی کہ حکومت کی یہ پالیسی بدستور قائم ہے کہ حزب مخالف کو صرف غیر مہلک امداد فراہم کی جائے گی

وائٹ ہاؤس حکام نے جمعرات کے روز اِن خبروں کو مسترد کیا جن میں کہا گیا تھا کہ صدر براک اوباما نےشام کی حزب مخالف کو امریکی امداد بھیجنے سے متعلق ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔ کینٹ کلائین نے وائٹ ہاؤس سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ انتظامیہ نےشام اور ہمسایہ ممالک کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مزید امداد روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جے کارنی نے اِس بات کی تردید نہیں کی کہ امریکہ شام کے باغیوں کی مدد نہیں کر رہا ہے۔تاہم، اُنھوں نے اِس امر کی وضاحت کی کہ حکومت کی یہ پالیسی بدستور قائم ہے کہ حزب مخالف کو صرف غیر مہلک امداد فراہم کی جائے گی۔

کارنی نے کہا کہ ہم شام میں ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے کے حق میں نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہاں پر پُر امن تبدیلی آئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے بدھ کے روز خبر دی تھی کہ صدر اوباما نے اِس سال کے اوائل میں ایک خفیہ حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جِس کے تحت شام میں حکومت مخالف فورسز کی حمایت کی جانی تھی۔

اِس خبر کے مطابق، حکم نامے میں سی آئی اے اور دوسری امریکی ایجنسیوں کواجازت دی گئی تھی کہ وہ صدر اسد کو معزول کرانے کے لیے کوشاں حزب مخالف کی مدد کریں۔

شام میں انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن عمار عبدلمجید کا کہنا ہے کہ اُن کے ذرائع کےمطابق باغیوں کو امداد بہم پہنچانے کے سلسلے میں کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔

اُن کے الفاظ میں، ہم اِن کوششوں کو کسی اعتبار سے تیز ہوتا نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں بہت سی خبریں افشا کی جاتی ہیں کہ وہاں پر کچھ کیا جارہا ہے۔ مگر درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ ملک میں جاری فوجی کارروائیوں میں امریکہ حقیقی معنوں میں ملوث نہیں ہے۔

بدھ کے روز امریکی وزارتِ خارجہ نے شام کی حزب مخالف کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر کی غیر مہلک امداد کی منظوری دی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے جمعرات کے روز بتایا کہ شام اور پڑوسی ملکوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر صدر اوباما نے ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر کی امداد کی منظوری دی ہے۔

عمار عبدالمجید کا کہنا ہے کہ اُنھیں توقع ہے کہ اس نئی امداد کا بڑا حصہ ترکی، اردن، لبنان اور عراق میں جائے گا اور اس کے علاوہ شام میں پھنسے ہوئے لوگوں تک بھی اس امداد کا کچھ حصہ پہنچے گا۔

وائٹ ہاؤس نےیہ اعلان اُسی روز کیا جِس دن شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفیر کوفی عنان نے اپنے استعفے کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ مسٹر عنان کے اِس فیصلے سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ روس اور چین نے سلامتی کونسل کی اِس قرارداد کو ویٹو کیا جِس میں اسد حکومت کے تشدد کی مذمت کی گئی تھی اور اُن کا یہ اقدام تاریخی حقائق کے منافی تھا۔
XS
SM
MD
LG