رسائی کے لنکس

مصر: فوج میں دھڑے بندی وزیر دفاع کی تبدیلی کا باعث


فائل
فائل

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کی سپریم کونسل کےجوان ارکان نے بڑی عمر کےجنرلوں کو نکال باہر کرنے میں مسٹر مرسی کی مدد کی۔ فوج پر الزام ہے کہ اُس نےعبوری سیاسی دور میں مصر کے معاملات کو غلط انداز سے چلایا

مصر میں امریکہ کے سابق سفیر ڈینئل کرٹزر نے کہا ہے کہ صدر محمدمرسی کی طرف سے حیرت انگیز طور پر نسبتاً ایک کم عمر جنرل کی وزیر دفاع کےطور پرتعیناتی ملک کی اعلیٰ فوجی کونسل کے ساتھ طویل مدت سے جاری چپقلش کی نشاندہی کرتی ہے۔

پچپن سالہ جنرل عبد الفتاح السیسی کو اتوار کے دِن وزیر دفاع اور فوج کا کمانڈر اِن چیف مقرر کیا گیا۔ اُنھوں نے76سالہ فیلڈ مارشل حسین طنطوی کی جگہ لی ہے، جنھیں مسٹر مرسی نے فارغ کرنے کے احکامات صادر کیے۔

مسٹر مرسی نےکہا کہ یہ معاملہ مسلح افواج کی سپریم کونسل کےساتھ ہونے والے سمجھوتے کا ایک حصہ ہے جو جون میں صدر کا عہدہ سنبھالنے تک 16ماہ کے لیے مصر پر حکمراں رہی۔ تاہم، کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کی سپریم کونسل کے جوان ارکان نے بڑی عمر کے جنرلوں کوباہر نکالنے میں مسٹر مرسی کی مدد کی۔ فوج پر الزام ہے کہ اُس نےعبوری سیاسی دور میں مصر کے معاملات کو غلط انداز سے چلایا۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کرٹزر نے کہا کہ مقبول بغاوت کے نتیجے میں جب فروری 2011ء میں صدر حسنی مبارک کے آمرانہ دور حکومت کا تختہ الٹا گیا، اُن پر یہ بات واضح تھی کہ مسلح افواج کی سپریم کونسل کی صفوں میں اتفاق رائے کا فقدان ہے۔

اِس وقت کرٹزر پرنسٹن یونی ورسٹی میں مشرق وسطیٰ پالیسی اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ فیصلے مسلح افواج کی سپریم کونسل کی طرف سے نومبر 2011ء میں عمل میں لائے گئے آئینی اصولوں پر مبنی اعلامیے کی دستاویز میں شامل ہیں، جن کی رو سے سویلینز کو فوج کے امور اور بجٹ معاملات کی نگرانی سے دور رکھا گیا ۔
XS
SM
MD
LG