رسائی کے لنکس

ملالہ کا عالمی دن اور لڑکیوں کی تعلیم


صدر آصف علی زرداری نے غریب بچوں کی تعلیم کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فنڈر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

پاکستان سمیت دینا بھر کے سو ممالک میں دس نومبر ہفتے کے روز ملا لہ ڈے منایا جا رہا ہے۔

اس دن منانے کا اصل مقصد شمالی ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی پندرہ سالہ ملالہ یوسف زئی کو خراج پیش کرنا ہےجسے اکتوبر کے اوائل میں طالبان عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔

اس وقت ملالہ برطانیہ کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔

10 نومبر کو لالہ پر حملے کے 30 دن مکمل ہو گئے ہیں۔دنیا کے تقریبا دس لاکھ افراد نے ایک ایسی دستاریز پر دستخط کیے ہیں جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملالہ کے مقصد کو یقینی بناتے ہو ئے دنیا کی ہر لڑکی کو سکول جیسی بنیادی ضرورت فراہم کریں۔

پاکستان کے شورش زدہ صوبے خیبر پختون خوا اور فاٹا میں اس وقت لڑکیوں کی تعلیم کو باقی دنیا کے مقابلے بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ صوبہ خیبر پختون خوا کے صوبائی وزیر سردار حسین بابک نے ملالہ ڈے کا خیر مقدم کرتے ہو ئے لڑکیوں کی تعلیم کویقینی بنانے اور تعلیمی اداروں کو محفوظ بنانے کے عزم کو دہرایا ہے۔

ملالہ یوسف زئی کا عالمی دن
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:25 0:00

جمعے کے روز اقوام متحدہ کے تعلیم کے لیے خصوصی سفیر اور سابق بر طانوی وزیر اعظم گورڈن براون پاکستان پہنچے ۔انہوں نے پاکستانی لیڈروں سے ملاقات کی اور ایوان صدر میں ایک تقریب میں ملالہ کے واقعے کے پس منظر میں دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔اس تقریب میں بہت سے ملکی اور غیر ملکی تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

یونیسیف کی ترجما ن خالدہ احمد نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ تعلیم کے حصول کے لیے کمیونٹی کا کردار بے حد اہم ہے۔خالدہ احمد نے مزید کہا کہ اس تقریب میں صدر آصف علی زرداری نے غریب بچوں کی تعلیم کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فنڈر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہا ہے کہ ملالہ دنیا بھر کی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مشعل راہ ہے۔اور تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس مہم میں شامل ہو کر ملالہ اور دنیا بھر کی دیگر لڑکیوں کی تعلیم کو اولین ترجیح دیں۔

دنیا میں اس وقت تقریبا چھ کروڑ سے زیادہ بچے سکول جانے سے محروم ہیں۔جن میں لڑکیوں کی تعداد تین کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ہے۔
XS
SM
MD
LG