رسائی کے لنکس

کار چھ سو ڈالر کی، جرمانہ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ


ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ پارکنگ ٹکٹ حاصل کرنے والی کار
ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ پارکنگ ٹکٹ حاصل کرنے والی کار

ایئرپورٹ پولیس کے مطابق کار کو 17 نومبر 2009 میں پارکنگ لاٹ میں کھڑا کرنے کےبعد وہاں ہٹایا نہیں گیا۔ اس عرصے کے دوران کار پر 678 بار جرمانہ عائد کیا گیا۔

شاید آپ کو یقین نہ آئے لیکن یہ سچ ہے کہ امریکی شہر شکاگو میں ایک کار پر پارکنگ قواعد کی خلاف ورزی کے الزمات میں ایک لاکھ پانچ ہزار سات سو اکسٹھ ڈالر اور 80 سینٹ جرمانہ کیا گیا ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کا نوٹس دیا گیا ہے۔

ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کا اعزاز حاصل کرنے والی کار کی مالیت اب تو شاید صفر ہو گی کیونکہ 2008 میں اس کے موجودہ مالک نے اسے صرف 600 ڈالر میں خریدا تھا۔

کرسچین پوسٹ اور سی بی این نیوز کی رپورٹس کے مطابق کار پر جب جرمانے کے ٹکٹ لگنے شروع ہوئے تو وہ شکاگو ایئرپورٹ کے اس حصے میں کھڑی تھی جو ہوائی اڈے کے کارکنوں کے لیے مختص ہے اور وہاں کسی عام شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔

قواعد کے مطابق اس جگہ زیادہ سے زیادہ 30 دن تک گاڑی کھڑی کی جاسکتی ہے۔ جس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ عائد ہونے لگتا ہے۔

ایئرپورٹ پولیس کے مطابق مذکورہ کار کو آخری بار 17 نومبر 2009 کو پارکنگ لاٹ میں کھڑا کیے جانے کےبعد وہاں ہٹایا نہیں گیا۔ اس عرصے کے دوران کار پر 678 بار جرمانہ عائد کیا گیا، مگر کوئی اسے ہٹانے کے لیے نہیں آیا۔

کار کی مالکہ کانام جینیفر فٹز گیرلڈ ہے ۔ اس کی عمر 31 سال ہے اور وہ ایک بچے کی ماں ہے۔ جب کہ بچے کا باپ تین سال پہلے ان دونوں کو چھوڑ کر جا چکاہے۔

جینیفر کا کہنا ہے کہ یہ کار اس کے بوائے فرینڈ پریویو نے 2008 میں 600 ڈالر کی خریدی تھی، لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ کار اس کے نام پر کیسے رجسٹر ہوئی۔ پریویو نے اسے کارکی رجسٹریشن کے بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا۔

جینیفر کے مطابق کار پریویو ہی کے استعمال میں رہی۔ وہ ایئرپورٹ پر ملازم تھا اور کام پر آنے جانے کے لیے یہی کار استعمال کرتا تھا۔ 2009 میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی اور پریویو جاتے ہوئے کار اپنے ساتھ لے گیا۔ا س کے بعد کیا ہوا، جینیفر کو کچھ معلوم نہیں۔ اسے اپنے نام کار کے رجسٹر ہونے کا پتا اس وقت چلا، جب اس کے ایڈریس پر جرمانے کے نوٹس آنے شروع ہوئے۔

جینیفر نے گاڑیوں کی رجسٹریشن کے دفتر میں جاکر انہیں بتایا کہ اس کا کار سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے سابقہ بوائے فرینڈ پریویو کے نام پر ٹرانسفر کیا جائے۔ مگر دفتر نے انکار کردیا کیونکہ وہ مستند دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

جینیفر نے جرمانے کی خط وکتابت سے چھٹکارہ پانے کے لیے متعلقہ دفتر سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ وہ ایئرپورٹ کی پارکنگ سے کار باہر نہیں نکال سکتی کیونکہ اس حصے میں ایئرلائنز کے کارکنوں کے سوا کسی بھی شخص کا داخلہ ممنوع ہے اور دوسرا یہ کہ اس کے پاس گاڑی کی چابی نہیں ہے۔ لیکن دفتر نے یہ کہتے ہوئے رعایت دینے سے انکار کردیا کہ سرکاری دستاویزات میں کار کی مالکہ وہی ہے اور اسے وہاں سے ہٹانا اور جرمانے ادا کرنا اس کی قانونی ذمہ داری ہے۔

جینیفر اس مشکل سے نکلنے کے لیے مختلف محکموں کے عہدے داروں اور وکیلوں سے رابطے شروع کیے، مگر لاحاصل۔ دن گذرتے رہے اور جرمانہ بڑھتا رہا۔

کار پر جرمانے کا آخری ٹکٹ 30 اپریل 2012 کو لگا، جس کے بعد محکمے نے اسے لاوارث گاڑیوں کے شعبے میں منتقل کرکےجینیفر کو نوٹس بھیجا کہ وہ 105761 ڈالر اور 80 سینٹ دے کر اپنی گاڑی لے جائے، یا پھر عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

کسی کو یہ علم نہیں ہے کہ جینیفر کا سابقہ بوائے فرینڈ پریویو پارکنگ لاٹ میں کار چھوڑنے کے بعد کہاں چلاگیا، اگر پتا چل بھی جائے تو بھی اس کہانی میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے، کیونکہ ملکیت کی دستاویزات میں کہیں بھی اس کا نام نہیں، اور گاڑی کی تمام تر ذمہ داری جینیفر پر عائد ہوتی ہے۔

تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ شکاگو کا پارکنگ جرمانوں کا شعبہ جینیفر کے خلاف قانونی کارروائی کر رہا ہے جب کہ جینیفر نے اس کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہےجس کی سماعت مئی 2013 میں متوقع ہے۔

چھ سو ڈالر میں خریدی جانے والی گاڑی کے ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانے کا مستقبل کیاہوگا؟ کسی کو معلوم نہیں۔
  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG