رسائی کے لنکس

جنوبی بحیرہ چین کے تنازع کی شدت میں اضافہ


جنوبی بحیرہ چین میں چینی ماہی گیروں کی کشتیاں (فائل)
جنوبی بحیرہ چین میں چینی ماہی گیروں کی کشتیاں (فائل)

ڈیلی چائنا کی ایک رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے صوبے ہائنان کے جنوبی جزیرے کی پولیس کو غیر قانونی طور پرداخل ہونے والے غیرملکی بحری جہازوں کی تلاشی کا اختیار دے دیا گیا ہے۔

جنوبی بحیرہ چین کے تنازع پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے جنوبی ایشیائی ممالک کے سفارت کاروں کی پریشانی بڑھ رہی ہے اور آسیان کے سیکرٹری جنرل سورین فیتسوان نے کہاہے کہ بیجنگ کی جانب سے غیر ملکی بحری جہازوں کو روک کرتلاشی لینے کا ممکنہ منصوبہ خطرے کی علامت ہے۔

ان کا کہناہے کہ بیجنگ کے ان ارادوں سے دوسرے ملکوں کے خدشات اور پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس خیال کو تقویت مل رہی ہے کہ خطے میں تناؤ بڑھتا جارہاہے۔

سورن فیتسوان عرصے سے متعلقہ ممالک پر یہ زور دیتے آئے ہیں کہ اس علاقے کے لیے ، جہاں مستقبل میں ممکنہ طورپر فوجی مہم جوئی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، کسی ضابطے کے تعین پر متفق ہوجائیں۔

چین کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یکم جنوری سے صوبے ہائنان کے جنوبی جزیرے کی پولیس کو یہ اختیار دے دیا گیا ہے کہ وہ علاقے میں غیر قانونی طور پرداخل ہونے والے غیرملکی بحری جہازوں کوروک کران پر چڑھ سکے گی، تلاشی لے سکے گی ، ضبط کرسکے گی اور اسے علاقے سے نکال سکے گی۔

چین کے سرکاری اخبار چائنا ڈیلی کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں میں بلااجازت صوبائی حدود کے پانیوں میں داخل ہونا اور چین کی قومی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کرنا شامل ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے بیجنگ کے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین تعاون میں اضافے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
XS
SM
MD
LG