رسائی کے لنکس

نمک کا کم استعمال اہم ہے: تجزیہ کار


تجزیہ کاروں نے کہا کہ لوگوں کو سیکھایا جائے کہ،کھانوں کی لذت کو نمک کے بجائے مختلف مسالوں اورجڑی بوٹیوں کے استعمال سے بڑھایا جائے۔

طبی ماہرین کے نظریہ کے مطابق ،جو لوگ کوکنگ سیکھتے ہیں وہ ناصرف اچھا کھانا پکانا سیکھ جاتے ہیں بلکہ، نت نئی ترکیبوں کی مدد سے انھیں روزمرہ کھانوں میں نمک کی مقدار گھٹانے میں بھی رہنمائی ملتی ہے۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ، لوگوں کو سیکھایا جائے کہ کھانوں کی لذت کو نمک کے بجائے مختلف مسالوں اور جڑی بوٹیوں کے استعمال سے بڑھایا جائے اس طرح کھانوں کا ذائقہ بھی برباد نہیں ہوتا ہے جب کہ یہ طریقہ اپنی مرضی سے کھانوں میں نمک کم رکھنے کی کوشش کرنے والوں کےمقابلے میں زیادہ کارآمد ثابت ہوا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیگو سے وابستہ پروفیسر چیرل اینڈرسن جو اس مطالعہ کی مصنفہ بھی ہیں کہتی ہیں کہ ''لوگوں کو مختلف طریقے سے کھانے پکانا سیکھنا چاہیئے اس طرح انھیں اپنی غذا پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔''

پروفیسر اینڈرسن نے کہا کہ لوگوں کو اکثر اس بات کا اندازا نہیں ہوتا ہے کہ صحیح مقدار میں مسالوں کے استعمال سے ان کا کھانا کس قدر مزیدار بن سکتا ہے ہمارے کھانوں میں نمک کھانے کا رجحان نسل در نسل منتقل ہوتا رہا ہے ہم کھانے کا ذائقہ نمک سے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح اپنی غذا میں سوڈیم کی مقدار کا اضافہ کر لیتے ہیں ۔

یہ تحقیق سان ڈیاگو میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے ایک سائنٹیفک اجلاس 2014 میں پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نمک کی زیادتی انسان کو بلند فشار خون میں مبتلا کر سکتی ہے جس سے بعد فالج اور امراض قلب میں مبتلا ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق دانوں نے چار ہفتوں کے ایک مشاہدے کے دوران 55 رضاکاروں کو کھانے میں صرف کم سوڈیم والی غذائیں اورمشروبات فراہم کیں۔

اسی مشاہدے کے دوسرے مرحلے میں شرکاء کی نصف تعداد کو 20 ہفتوں کے لیے ایک لرننگ گروپ میں شامل کیا گیا جس کا مقصد کھانوں میں مسالوں کا استعمال کرتے ہوئے شرکاء کے کھانوں سےسوڈیم کی مقدار کو کم کرنا اور اسے گھٹا کرصحت مند تجویز شدہ یومیہ خوراک 1,500ملی گرام تک مقرر کرنا تھا جب کہ بقیہ شرکاء نے خود سے سوڈیم کم کرنے کا فیصلہ کیا۔

پہلے مرحلہ کے نتیجہ سے پتا چلا کہ شرکاء کی یومیہ سوڈیم کی مقدار 3,450 ملی گرام سے گھٹ کر 1,656 ملی گرام رہ گئی ہے تاہم دوسرے مرحلہ میں جو لوگ لرننگ کلاس کا حصہ تھے انھوں نے اوسطا ایک دن میں 966 ملی گرام سوڈیم یا نمک کھایا۔

پروفیسر اینڈرسن نے بتایا کہ جن لوگوں کو مشاہدے میں کوکنگ سیکھائی گئی تھی انھوں نے کھانا پکانے کے ایک مظاہرے کے دوران کھانے میں نمک کی مقدار کم رکھنے کے لیے بہت عمدگی سے مسالوں کا انتخاب کیا۔

رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانوی ہائی بلڈ پریشر ’ایسوسی ایشن‘ کے ترجمان نے میل آن لائن سے کہا کہ لوگوں کو کھانا پکاتے ہوئے نمک شامل نہیں کرنا چاہیئے بلکہ ،سویا ساس اور اسٹاک کیوبس بھی استعمال نہیں کریں ان میں نمک کی بہت زیادہ مقدار شامل ہوتی ہے البتہ کھانوں کا اضافی ذائقہ مسالہ جات ، لیموں کا رس ،ادرک اور تازہ جڑی بوٹیاں یا خشک مسالہ جات سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

ابتداء میں بغیر نمک کا کھانا بد ذائقہ معلوم ہو گا لیکن ہمت نہیں چھوڑی جائے کچھ ہی ہفتوں میں اسی ذائقہ سے آپ روشناس ہو جائیں گے اور اگر آپ بالکل نمک نہیں چھوڑ سکتے ہیں تو اسے بہت کم مقدار میں استعمال کریں ۔

برطانوی محکمہ صحت کے مطابق اگر ہر شخص اپنی غذا سے نمک کی مقدار کم کر لے (چٹکی بھر) تو ہر سال 4,147 ممکنہ اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG