رسائی کے لنکس

کانفرنس کال: یوکرین، روس، فرانس اور جرمن سربراہان کی بات چیت


یوکرین کا پرچم
یوکرین کا پرچم

دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس ٹیلی فون کال کے بعد، مسٹر پوروشنکو نے کہا کہ اُنھوں نے کئیف کی یکطرفہ جنگ بندی کو کم از کم پیر کی رات تک جاری رکھنے کی پیشکش کی

یوکرینی صدر پیترو پوروشنکو نے ٹیلی فون پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت فرانس اور جرمنی کے سربراہان سے کانفرنس کال کے ذریعے گفتگو کی ہے، جس میں اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اُن کا امن منصوبہ برقرار رہے گا۔

اتوار کی یہ بات چیت ایسے وقت ہو رہی ہے جب کئیف میں 1000سے زائد مظاہرین نے یوکرین کے صدر پر زور دیا کہ وہ کسی دوسرے راستے پر گامزن ہوں، جس سے قبل اختتام ہفتہ روس نواز علیحدگی پسندوں کے ساتھ جھڑپیں واقع ہوچکی ہیں۔


احتجاج کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ روس نواز افواج کے ساتھ یکطرفہ جنگ بندی پہلے ہی ختم ہوچکی ہے، اور اس کے برخلاف دعوے کا مطلب یوکرین کے مزید فوجیوں کو خطرات سے لاحق کرنا ہوگا۔ باوجود اس کے، مسٹر پوروشنکو نے اپنے روسی ہم منصب سےامن کے بارے میں بات چیت کی۔

دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس ٹیلی فون کال کے بعد، مسٹر پوروشنکو نے کہا کہ اُنھوں نے کئیف کی یکطرفہ جنگ بندی کو کم از کم پیر کی رات تک جاری رکھنے کی پیشکش کی۔

دریں اثنا، مسٹر پوروشنکو کے دفتر کے باہر سڑکوں پر، احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ایک کتبہ اٹھا رکھا تھا جس پر تحریر تھا: ’دہشت گرد صرف ایک ہی زبان سمجھتے ہیں اور وہ طاقت کی زبان ہے‘۔

وہ لوگ جو اس بات کے قائل ہیں کہ جنگ بندی موجود نہیں، وہ گذشتہ ہفتے 20 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی مثال پیش کرتے ہیں، اور اختتام ہفتہ سلاوینک کے قریب روس نواز افواج کے ساتھ توب خانے کے فائر کی مثال دیتے ہیں۔

یورپی یونین کے ممالک کے سربراہان نے جمعے کو برسلز میں کیے گئے اجلاس میں روس کو پیر تک کی ڈیڈلائن دی ہے کہ وہ یوکرین میں روس نواز افواج کو ملنے والی امداد کی رسد بند کرائے یا پھر مزید تعزیرات کے لیے تیار ہوجائے۔

اور اتوار کے روز کی ٹیلی فون کال کے دوران، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور فرانسسی صدر فرانسواں ہولاں نے اپنے اس عزم کی نشاندہی کی کہ روس کی طرف سے عمل درآمد میں ناکامی کی صورت میں، مزید تعزیرات لاگو کی جائیں۔

XS
SM
MD
LG