رسائی کے لنکس

دمشق میں ہتھیاروں کے ڈپو پر اسرائیلی طیاروں کا حملہ


اسرائیلی جنگی طیارہ۔ فائل فوٹو
اسرائیلی جنگی طیارہ۔ فائل فوٹو

اسرائیل کے وزیر أعظم بنجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہمیں جب بھی ایسی اطلاع ملے جس سے یہ ظاہر ہو کہ حزب اللہ کو جدید ہتھیار بھیجنے کا ارادہ کیا جا رہا ہے، ہم فوراً کارروائی کریں گے۔

اسرائیلی طیاروں نے جمعرات کے روز دمشق ایئر پورٹ کے قریب ہتھیاروں اور گولا بارود کے ایک ڈپو پر حملہ کیا اور ایران سے تجارتي اور فوجی سامان بردار طیاروں کے ذریعے بھیجے جانے والے ہتھیاروں کو نشانہ بنایا۔

علاقائی انٹیلی جینس اور شام کے باغیوں کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں کے اس ڈپو کا انتظام لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے پاس تھا۔

عرب ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی ویڈیو فوٹیج میں، جسے سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا گیا، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ علی الصبح کیے گئے اس حملے کے بعد ایئر پورٹ کے گرد آگ بھڑک اٹھی، جس سے یہ قیاس لگایا گیا ہے کہ وہاں دھماکہ خیز مواد یا تیل کا ذخیرہ تھا۔

شام کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیلی میزائل ایئر پورٹ کے جنوب مغرب میں فوجی تنصیبات پر گرے، لیکن سرکاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا وہاں ہتھیاروں یا تیل کا ذخیرہ موجود تھا۔

بیان کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں دھماکے ہوئے اور کچھ مالی نقصان ہوا ۔ تاہم نقصان کی تفصيل نہیں بتائی گئی ۔

اسرائیل عموما شام میں اپنی فوجی کارروائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا، لیکن انٹیلی جینس کے وزیر اسرائیل کاٹز نے امریکہ سے فوجی ریڈیو پر اس حملے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ شام کا واقعہ اسرائیل کی پالیسی سے مکمل مطابقت رکھتا ہےجس کا مقصد ایران کو شام کے راستے حزب اللہ کو جدید ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکنا ہے۔

اسرائیل کے وزیر أعظم بنجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہمیں جب بھی ایسی اطلاع ملے جس سے یہ ظاہر ہو کہ حزب اللہ کو جدید ہتھیار بھیجنے کا ارادہ کیا جا رہا ہے، ہم فوراً کارروائی کریں گے۔

دمشق میں دو سینیر باغی ذرائع نے دارالحکومت کے مشرقی مضافات میں اپنے نگرانوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ کے ہتھیاروں کے ڈپو پر پانچ حملے ہوئے ۔

جب کہ لبنان میں حزب اللہ سے منسلک ٹیلی وژن المنار نے کہا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک گودام اور ایندھن کے ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا لیکن اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

XS
SM
MD
LG