رسائی کے لنکس

پاک چین طبی کانفرنس آئندہ سال کراچی میں منعقد ہوگی: پی ایم اے


پی ایم اے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے طب کے شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ ہوگا، جسے تقویت دینے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے سال 2016 کے اوائل میں 'پاک چائنا میڈی کون' نامی میڈیکل کانفرنس منعقد کرانے کا اعلان کیا ہے۔

اس بات کا اعلان پیر کو تنظیم کے عہدے داران نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جس میں بتایا گیا کہ یہ طبی اجلاس پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے معاشی راہداری کے معاہدے کے حوالے سے منعقد کیا جا رہا ہے۔

پی ایم اے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے طب کے شعبوں میں بھی ایک دوسرے کے درمیان تعاون میں مزید اضافہ ہوگا، جسے تقویت دینے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے باعث دنیا میں ملک کے لیے ایک منفی تاثر پایا جاتا ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو یہ بتانے میں مدد ملےگی کہ پاکستان طب کے شعبے میں بھی بھرپور صلاحیتوں کا مالک ہے‘۔

طب کے شعبے میں پاکستان میں پہلی بار بین الاقوامی سطح پر ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستانی طب کے شعبے میں فعال طبی ماہرین کو توقع ہے کہ اس سے پاکستانی ڈاکٹروں کو بین الاقوامی سطح پر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں پیش کرنے کا موقع ملے گا۔

کراچی میں اگلے سال ہونےوالی اس کانفرنس میں شرکت کیلئے چین کے علاوہ، سارک ممالک کے ڈاکٹر پاکستان آئیں گے، جس میں شریک طبی ماہرین مختلف موضوعات پر لیکچر بھی دیں گے۔

علاوہ ازیں، کانفرنس کے دوران صحت اور علاج معالجہ کے مختلف شعبوں اور بیماریوں کے حوالے سے معلوماتی سیمینار، مختلف عنوانات پر ورکشاپ اور نشستیں منعقد ہوں گی۔

ادھر، پی ایم اے کی منتظمہ کمیٹی کے رُکن، ڈاکٹر ادریس ایدھی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ، ’کانفرنس کا بنیادی مقصد دونوں ملکوں کے مابین میڈیکل سطح پر اپنی صلاحیتوں کو پیش کرکے تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے‘۔

بقول اُن کے، ’طب کے شعبے میں استوار ہونے والے تعلقات مستقبل میں دونوں ملکوں کے لیے سودمند ہوں گے؛ جب کہ، اِن تعلقات کا پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا، چونکہ چین بین الاقوامی سطح پر میڈیکل سطح پر بھی کامیاب ملک ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ آلات جراحی اور طب کے شعبوں میں، پاکستان بھی مہارت رکھتا ہے۔ ’اسلئے، جہاں معاشی کوریڈور بن رہا ہے وہیں میڈیکل کوریڈور بھی ضروری ہے، جس سے پاکستان کو مستفید ہونے کے مواقع حاصل ہوسکیں گے‘۔

اس حوالے سے، ڈاکٹر ادریس نے مزید بتایا کہ 'توقع ہے کہ کراچی میں ہونےوالی اس کانفرنس میں دونوں ممالک کے دو سے تین ہزار کے لگ بھگ ڈاکٹر حصہ لیں گے‘۔

XS
SM
MD
LG