رسائی کے لنکس

پسماندہ علاقوں میں بسنے والی خواتین کو کمپیوٹر کی تعلیم دینے کا منصوبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس پروگرا م کے تحت رواں مالی سال کے دوران پانچ ہزار خواتین کو’’ڈیجیٹل ایمپاورمنٹ پروگرام‘‘ کے تحت تربیت فراہم کی جائے گی۔

پاکستان میں وفاقی حکومت نے ملک کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے کمپیوٹر کے استعمال کی تربیت کا ایک پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس پروگرا م کے تحت رواں مالی سال کے دوران پانچ ہزار خواتین کو’’ڈیجیٹل ایمپاورمنٹ پروگرام‘‘ کے تحت تربیت فراہم کی جائے گی۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی شرح خواندگی خاصی کم ہے اور بہت سی خواتین جو پڑھنا لکھنا جانتی بھی ہیں وہ کمپیوٹر استعمال نہیں کر سکتیں۔

پاکستان کی حکمران جماعت کے قانون ساز اور قومی اسمبلی میں امور خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کمپیوٹر کے استعمال میں مہارت خواتین کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

’’اس کے ذریعے گھر بیٹھے اُن کے لیے علم کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ وہ علم حاصل کر سکتی ہیں، تحقیق کر سکتی ہیں اور اس کی مدد سے ایسی خواتین سامنے آئیں گی جو دوسروں کے لیے مثال بنیں گی۔ اس سے علم کی راہ میں رکاوٹوں کو بھی دور کیا جاسکتا ہے کیونکہ کمپیوٹر کے ذریعے علم کا حصول تیزی سے ہو سکتا ہے۔‘‘

پاکستان میں شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیےسرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم ’ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن‘ کی سربراہ نگہت داد کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے ایسے پروگرام کارآمد ہو سکتے ہیں۔

’’میرے خیال میں یہ ایک بہت اچھا پروگرام ہے جو حکومت نے شروع کیا ہے اور ایسے مزید پروگرام ہونے چاہیں لیکن (خواتین میں تعلیم کی کمی) کی بنیادی وجوہات کو بھی دور کرنا ضروری ہے ۔آپ (نئی ٹیکنالوجی تک) رسائی اور خواندگی کے مسائل کو بھی حل کریں۔ پانچ ہزار خواتین کو آگاہی دینا اچھی بات ہے لیکن کس طریقے سے ہمیں اسکولوں میں بچیوں کے لیے ڈیجیٹل خواندگی کو ںصابی کتابوں کا حصہ بنانا چاہیے، بجائے یہ کہ آپ الگ پروگرام شروع کریں۔‘‘

پاکستان کی نصف سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور حالیہ برسوں میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کے کردار میں اضافہ ہوا ہے۔

کمپیوٹر کی تعلیم کے حصول کے بعد توقع ہے کہ یہ خواتین ملک کی معیشت میں زیادہ فعال کردار ادا کر سکیں گی۔

XS
SM
MD
LG