رسائی کے لنکس

پشاور میں افغان سفارت کار کے گھر پر فائرنگ


ایس پی پولیس کاشف ذوالفقار نے بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے میں فائرنگ کے اس واقعہ کی ’ایف آئی آر‘ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں افغان قونصل خانے کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے گھر پر ہفتہ کو طلوع آفتاب سے قبل فائرنگ کی گئی۔

تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

سپرنٹنڈنٹ پشاور پولیس کاشف ذوالفقار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نامعلوم مسلح افراد نے افغان قونصلیٹ کے فرسٹ سیکرٹری ہمایوں یوسفزئی کے گھر پر فائرنگ کی۔

’’رات کو دو بج کر 20 منٹ پر یہ واقعہ ہوا ہے۔۔۔ کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا ہے لیکن جو بیرونی دیوار اور گیٹ ہے اُس میں (فائرنگ سے) سوراخ بنے ہیں، اس کے علاوہ جو ٹیرس ہے اُس پر بھی اُنھوں فائرنگ کی ہے۔‘‘

ایس پی پولیس کاشف ذوالفقار نے بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے میں فائرنگ کے اس واقعہ کی ’ایف آئی آر‘ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

ابتدائی تفیش کے مطابق خود کار ہتھیار سے لیس مسلح افراد نے 25 سے زائد گولیاں فائر کیں۔

تاحال اس حملے کے محرکات کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

پشاور میں افغان قونصل خانے کے اعلیٰ عہدیدار کے گھر پر فائرنگ کا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب رواں ہفتے ہیں افغانستان کے شہر جلال آباد میں مسلح حملہ آوروں نے پاکستانی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔

پاکستانی قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری افغانستان میں ’داعش‘ کی شاخ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تشدد کے یہ واقعات ایسے وقت رونما ہوئے جب افغانستان میں قیام امن اور مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لائحہ عمل پر غور کے لیے رواں ہفتے اسلام آباد میںچار فریقی اجلاس ہوا، جس میں افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔

اس سلسلے کا دوسرا اجلاس 18 جنوری کو کابل میں ہو گا۔

اُدھر اطلاعات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ’داعش‘ سے تعلق کے شبہے میں لگ بھگ 60 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری طور پر اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

دریں اثناء فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں 79 جنگجوؤں نے اپنے ہتھیار رضا کارانہ طور پر سکیورٹی فورسز کے سامنے ڈال دیئے۔

بیان کے مطابق ہتھیار ڈالنے والوں میں تین کمانڈر بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG