رسائی کے لنکس

آسام میں تشدد کے بعد سیکیورٹی فورسز طلب


آسام: پناہ گزین خواتین
آسام: پناہ گزین خواتین

جولائی میں بودو قبائل اور مسلمان آباد کاروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد سے اب تک کم ازکم 80 افراد ہلاک اور تین لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں

بھارتی ریاست آسام میں تشدد کے واقعات کے بعد سیکیورٹی فورسز شاہراروں اور گلی کوچوں میں گشت کررہی ہیں۔

حکام کا کہناہے کہ پیر کو دیر گئے ضلع کوک رجھار میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

ممکنہ فسادات کو روکنے اور امن وامان برقرار رکھنے کے لیے فوج کے دستے بھی پولیس اور ملیشیا کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔

جولائی میں بودو قبائل اور مسلمان آباد کاروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد سے اب تک کم ازکم 80 افراد ہلاک اور تین لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔

علاقے میں جاری کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور اس کا دائرہ بھارت کے دوسرے علاقوں تک پھیلتا جارہاہے۔

اس ماہ کے شروع میں ریاست آسام سے روزگار اور تعلیم کی غرض سے قریبی ریاستوں کے بڑے شہروں میں جانے والے ہزاروں افرادانٹرنیٹ پر پھیلنے والی ان افواہوں کے بعد کہ مسلمان جوابی طورپر انہیں اپنا نشانہ بناسکتے ہیں، جانیں بچانے کے لیے اپنے آبائی گھروں کو چلے گئے تھے۔

وفاقی اور ریاستی راہنماؤں نے لوگوں کو پرسکون رہنے کی تلقین کی ہے۔ منگل کے روز آسام کے وزیر اعلیٰ ترن گوگوئی نے مقامی سیاسی جماعتوں پر زر دیا کہ وہ ہڑتال کی اپنی اپیل واپس لے لیں اور امن وامان قائم رکھنے میں مدد دیں۔

ریاست آسام میں قدیم بودو قبائل اور مسلمان، جن کی اکثریت بنگالی آبادکاروں کی ہے، ایک دوسرے پر زمین کی چوری کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG