رسائی کے لنکس

غباروں کے ذریعے 'دی انٹرویو' کی ڈی وی ڈیز شمالی کوریا بھیجی گئیں


لی من بوک
لی من بوک

جنوبی کوریا کی حکومت کارکنوں پر زور دیتی آئی ہے کہ وہ غبارے بھیجنے سے اجتناب کریں لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آزادی اظہار رائے سے تعلق رکھتا ہے۔

جنوبی کوریا میں انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن نے کہا ہے کہ انھوں نے ہالی ووڈ کی فلم "دی انٹرویو" کی ہزاروں ڈی وی ڈیز غباروں کے ذریعے شمالی کوریا بھیجی ہیں۔

یہ مزاحیہ فلم شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے قتل کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی ’سی آئی اے‘ کی طرف سے ایک افسانوی منصوبے پر مبنی ہے۔ ڈی وی ڈیز کے ساتھ پیانگ یانگ مخالف پرچے بھی غباروں کے ذریعے چھوڑے گئے۔

لی من بوک کا تعلق شمالی کوریا سے تھا لیکن وہ منحرف ہو کر جنوبی کوریا میں آئے اور یہاں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے لگے۔

لی کا کہنا تھا کہ انھوں نے چار مختلف اوقات میں یہ غبارے چھوڑے اور آخری مرتبہ یہ عمل انھوں نے ہفتہ کو دہرایا۔

شمالی کوریا ایسی سرگرمیوں کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ گزشتہ اکتوبر اس نے ایسے ہی غباروں پر فائرنگ کی تھی جس کے بعد اس کی پڑوسی ملک کی فورسز سے بھی فائرنگ کا ایک مختصر تبادلہ ہوا۔

جنوبی کوریا کی حکومت کارکنوں پر زور دیتی آئی ہے کہ وہ غبارے بھیجنے سے اجتناب کریں لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آزادی اظہار رائے سے تعلق رکھتا ہے۔

سرحد کے قریب رہنے والے بعض جنوبی کوریائی باشندوں کا شکوہ ہے کہ کارکنوں کی طرف سے غبارے چھوڑے جانے کا عمل انھیں خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

شمالی کوریا ان غباروں کے ذریعے امریکی فلم بھیجے جانے پر زیادہ برہم ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اس فلم کو دہشت گردانہ اقدام قرار دیتا ہے۔

XS
SM
MD
LG