رسائی کے لنکس

طالبان مصالحت کاروں سے ملاقات پر افغان اٹارنی جنرل ’برطرف‘: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز 2010ء میں ہوا، تاہم ان میں دخل اندازی کے الزامات اور تاخیر سمیت مختلف رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے۔

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے ملک کے اعلیٰ ترین سرکاری وکیل کو بغیر اجازت متحدہ عرب امارات میں طالبان کے مصالحت کاروں سے ملاقات کرنے پر اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے پیر کو افغان عہدے داروں کے حوالے سے کہا کہ اٹارنی جنرل محمد اسحاق نے طالبان کے مصالحت کاروں سے دبئی میں ملاقات کی، گو کہ صدر کرزئی کے دفتر نے اُنھیں ملاقات میں حصہ نا لینے کی ہدایت کی تھی۔

اٹارنی جنرل کو برطرف کیے جانے کی تصدیق ایک اعلیٰ عہدے دار کے علاوہ ایک قانون ساز نے بھی کی، لیکن دونوں شخصیات کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔

تاہم اٹارنی جنرل کے دفتر میں کام کرنے والے ایک افسر نے محمد اسحاق کو اُن کے عہدے سے ہٹائے جانے کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹانی جنرل پیر کو صدارتی محل میں ہونے والی یومِ آزادی کی تقریبات میں حصہ لے رہے ہیں۔

دبئی میں ہونے والی ملاقات اگست کے پہلے ہفتے میں ہوئی تھی، جس میں اعلیٰ امن کونسل کے اراکین بھی شامل تھا۔

ایک ایسے وقت جب امریکی اور دیگر اتحادی افواج 2014ء کے اختتام تک افغانستان سے انخلاء کی تیاریوں میں مصروف ہیں، کرزئی انتظامیہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کو ملک میں کسی نئی جنگ سے بچنے کے لیے ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز 2010ء میں ہوا، تاہم ان میں دخل اندازی کے الزامات اور تاخیر سمیت مختلف رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے۔

مزید برآں خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی 26 سے 28 اگست تک پاکستان کا دورہ کریں گے، جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات اور افغان امن عمل کو فروغ دینا ہے۔
XS
SM
MD
LG