رسائی کے لنکس

کابل میں بڑے حملوں کے منصوبے ناکام


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

افغان انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ اُنھوں نے کم از کم پانچ مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے نائب صدر کے قتل اور دارالحکومت میں واقع صدارتی محل پر حملے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

قومی سلامتی سے متعلق ادارے (این ڈی ایس) کے ترجمان لطف الله مشعل نے بدھ کو بتایا کہ ان افراد کو دسمبر 2010ء کے وسط میں کابل سے حراست میں لیا گیا تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ جس وقت مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا وہ صدر حامد کرزئی کی حکومت کے پہلے نائب صدر مارشل محمد قاسم فہیم پر قاتلانہ حملے اور صدارتی محل سمیت کابل میں دوسرے اہم مقامات پر خودکش یا کار بم حملے کرنے کے انتہائی قریب تھے۔ تاہم ترجمان نے مزید تفصیل فراہم کرنے سے گریز کیا۔

لطف الله مشعل کے مطابق شدت پسندوں کا تعلق القاعدہ سے منسلک افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک سے ہے جس کے جنگجوؤں نے مبینہ طور پر افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔

گذشتہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے موقع پر کابل میں کیے گئے انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کے بعد شہر میں حالات نسبتاً پر امن ہیں۔

XS
SM
MD
LG