رسائی کے لنکس

راکٹ حملے میں امریکی جنرل کے طیارے کو جزوی نقصان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں اتحادی افواج کے زیر استعمال بگرام ایئر بیس پر کھڑے طیارے میں حملے کے وقت نہ تو جنرل ڈیمپسی اور نہ ہی کوئی اور وہاں موجود تھا۔

نیٹو حکام نے تصدیق کی ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے پیر کی شب بگرام ائر بیس پر کیے گئے ایک راکٹ حملے میں اُس جہاز کو بھی جزوی نقصان پہنچا جو امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی کو لے کر افغانستان پہنچا تھا۔

بین الاقوامی افواج کی ایک ترجمان لیفٹیننٹ ایمی حیشن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کابل کے شمال میں اس فوجی تنصیب پر دو راکٹ داغے گئے اور حملے میں اتحادی افواج کے ایک ہیلی کاپٹر کو بھی نقصان پہنچا، تاہم کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اُنھوں نے کہا کہ جنرل ڈیمپسی بالکل محفوظ رہے کیونکہ حملے کے وقت نا تو وہ خود اور نہ ہی ان کے ساتھ افغانستان آنے والا عملہ جہاز کے قریب تھا۔

’’واقعے کے وقت چیئرمین (جنرل ڈیمپسی) اپنے کمرے میں تھے اور وہ محفوظ رہے۔‘‘

ترجمان کے بقول جنرل دیمپسی افغان اور اتحادی افواج کے کمانڈروں سے ملاقاتوں کے بعد ایک دوسرے جہاز میں افغانستان سے واپس روانہ ہوئے۔


امریکی جنرل مارٹن ڈیمپسی
امریکی جنرل مارٹن ڈیمپسی

جنرل مارٹن ڈیمپسی اور امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ جنرل جیمز میٹس افغان اور نیٹو حکام سے بات چیت کے لیے پیر کو کابل پہنچے تھے، جہاں اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے افغانستان میں شدت پسندی کے انسدادِ کی کوششوں میں پیش رفت کا دعویٰ بھی کیا۔
XS
SM
MD
LG