رسائی کے لنکس

سینکڑوں افغان فوجی گرفتار یا پھر نوکری سے فارغ


کابل میں شانہ بشانہ کھڑے افغان اور نیٹو فوجی(فائل فوٹو)
کابل میں شانہ بشانہ کھڑے افغان اور نیٹو فوجی(فائل فوٹو)
افغانستان میں وزارت دفاع نے انکشاف کیا ہےکہ نیٹو افواج پر مقامی ساتھیوں کی طرف سے مہلک حملوں میں اضافے کے بعد سینکڑوں افغان فوجیوں کوگرفتار یا پھر نوکری سے فارغ کیا جا چکا ہے۔

اس سال پیش آنے والے تقریبا تین درجن واقعات میں افغان فوج یا پھر پولیس کے اہلکاروں کے ہاتھوں کم ازکم 45 غیر ملکی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت امریکیوں کی تھی۔

وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے بدھ کو کابل میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے افغان حکومت کے لیے باعث تشویش ہیں اور تقریبا سات ماہ سے ان کی تحقیقات جاری ہیں۔

’’اب تک سینکڑوں افراد کو گرفتار یا پھر فوج کی نوکری سے نکالا جا چکا ہے۔ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اُن کے خلاف ٹھوس شواہد ملے ہیں اور جنہیں فوج سے فارغ کیا گیا ہے ان پرشبہ تھا مگر ثبوت دستیباب نہیں تھے۔‘‘

وزارت دفاع کے ترجمان نے اس بارے میں مزید تفصیلات یا اعداد وشمار بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ گرفتار یا نوکری سے فارغ کیے جانے والے تمام فوجی افغان شہری ہیں۔

ترجمان ظاہر عظیمی نے بتایا کہ جن افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اُن میں زیادہ تر تجربہ کار فوجی شامل ہیں جبکہ بعض کو جلد ہی لیفٹنٹ کے عہدے پر ترقی دی جانی تھی۔

امریکہ نے اتوار کے روز مقامی پولیس کے موجودہ اہلکاروں کی دوبارہ چھان بین تک لگ بھگ ایک ہزار نئے بھرتی ہونے والےافغانوں کے لیےامریکی ماہرین کی زیر نگرانی تربیتی منصوبہ عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

طالبان عسکریت پسند نیٹو افواج پرافغان ساتھیوں کے اکثر حملوں کی ذمہ داری کا یہ کہہ کر دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کے ساتھی مقامی فوج اور پولیس میں سرایت کر چکے ہیں۔

لیکن بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر ان دعوؤں کی یہ کہہ کر تردید کرتے ہیں کہ زیادہ تر حملوں کے محرکات ثقافتی اختلافات اور ذاتی رنجشیں ہیں۔

نیٹو کے مطابق محض 25 فیصد واقعات کا براہ راست یا پھر بالواسطہ طور پر طالبان سے تعلق ثابت ہوا ہے۔ اتحادی افواج کے بقول زیادہ تر واقعات میں حملہ آور ہلاک کر دیے گئے جس کی وجہ سے حقیقی وجوہات کے بارے میں خیال آرائی انتہائی مشکل ہے۔
XS
SM
MD
LG