رسائی کے لنکس

طالبان سے امن مذاکرات میں پاکستان کے تعاون پر زور


افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں۔

صدر حامد کرزئی نے افغان جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے تعاون کو خصوصی طور پر سراہا

افغانستان نے ملک میں امن و سلامتی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں عالمی برادری کے تعاون کو سراہتے ہوئے اسے جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔

امن و استحکام اور تعمیر نو کے عمل میں ہمسایہ ممالک سمیت دیگر اتحادیوں کے کردار پر جمعرات کو کابل میں علاقائی وزراء خارجہ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ طالبان دھڑوں سے کامیاب مذاکرات علاقائی سلامتی کے لیے کی جانے والی کوششوں کا اہم ترین جزو ہیں۔

اُنھوں نے افغان جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے تعاون کو خصوصی طور پر سراہا۔

’’ہم انتہائی پُر امید ہیں کہ پاکستان میں ہمارے بھائی اور بہنیں بھی ایسا ہی کریں گے۔ ہم اس وقت پاکستان کے ساتھ بھی سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات کر رہے ہیں۔‘‘

افغان صدر نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ عسکریت پسندوں سے مفاہمت کے لیے تشکیل دی گئی اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی مستقبل قریب میں سعودی عرب اور پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔

صلاح الدین ربانی
صلاح الدین ربانی

صلاح الدین سابق افغان صدر اور امن کونسل کے بانی سربراہ برہان الدین ربانی کے بیٹے ہیں جنھیں گزشتہ سال ستمبر میں طالبان مصالحت کار کے روپ میں آئے خودکش بمبار نے ہلاک کر دیا تھا۔

افغان حکام کا ماننا ہے کہ پاکستان طالبان قیادت پر خاصا اثر و رسوخ رکھتا ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے افغان اور اتحادی افواج کے خلاف بر سر پیکار عسکریت پسندوں کو امن مذاکرات کی طرف مائل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

پاکستان اس ضمن میں تعاون کی پیشکش کرتا آیا ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے رواں سال کے اوائل میں مختلف طالبان دھڑوں سے افغان امن عمل میں شریک ہونے کی اپیل بھی کی تھی۔

وزیر اعظم گیلانی نے جمعرات کو اسلام آباد میں نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے ملک کے لیے کابل دنیا بھر میں اہم ترین دارالحکومت ہے کیوں کہ افغانستان میں امن و سلامتی پاکستان کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

’’افغانستان میں بدامنی کا پہلا شکار پاکستان ہوتا ہے جب کہ وہاں امن سے مستفید ہونے والا پہلا ملک بھی پاکستان ہی ہے۔‘‘

مگر مسٹر گیلانی نے کہا کہ پاکستان کا پختہ یقین ہے کہ مسئلہ افغانستان کا دیرپا حل خود اس ملک ہی میں ہے اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کی قیادت خود افغانوں کو ہی کرنا ہو گی۔

XS
SM
MD
LG