رسائی کے لنکس

افغان مہاجرین سے ’زبردستی نہیں کی جائے گی‘


پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں مقیم افغان مہاجرین سے زبردستی نہیں کی جائے گی۔

پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کا سہ فریقی اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں ہوا تھا، جس میں افغان مہاجرین کی واپسی اور اُن سے متعلق دیگر اُمور پر بات چیت کی گئی تھی۔

وزیرعبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے تین دہائیوں سے زائد عرصے تک افغانوں کی میزبانی کی اور پاکستان نہیں چاہتا ہے کہ افغانوں کو اس طرح واپس بھیجا جائے جس سے دوریاں جنم لیں۔

’’جن (افغانوں) کا یہاں کاروبار ہے ہم نہیں چاہتے ہیں کہ وہ اونے پونے داموں اپنا کاروبار فروخت کر دیں ۔۔۔۔ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے معاملات صحیح طریقے سے سلجھائیں ۔۔۔ سلجھانے کے بعد جب ان کے مسئلے حل ہوں گے اس کے بعد وہ جا سکتے ہیں‘‘۔

وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ
وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ

اُنھوں نے کہا کہ ایسے افغانوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہیں جو یہاں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔

’’دوسری بات جو طالب علم ہیں اگر کوئی طالب علم ’ایم بی بی ایس‘ کر رہا ہے اور اس کو دو سال ہو گئے ہیں اور تین سال اور یہاں پر پڑھنے کی ضرورت ہے تو تین سال کا ویزا اس کو ملے گا، کوئی انجینیئرنگ کالج میں پڑھ رہا ہے تو اس کو ڈگری حاصل کرنے کے لیے وقت چاہیئے تو اس کو اس طرح سے ویزا ملے گا۔‘‘

اُنھوں نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین سے زبردستی نہیں کی جائے گی۔

’’ہمارا آپس میں یہ معاہدہ ہے کہ کوئی زور زبردستی نہیں کی جائے گی ہر وہ سہولت ہم پیدا کریں گے اور دیں گے اپنے افغان بھائیوں، بہنوں، بیٹے اور بیٹیوں کو کہ اگر وہ یہاں رہنا چاہیں، تعلیم حاصل کرنا چاہیں، کوئی بیمار ہے علاج کرنا چاہیں تو اس کو سہولت فراہم کی جائے گی۔‘‘

سہ فریقی اجلاس میں شریک افغان وزیر برائے مہاجرین سید حسین علمی بلخی نے کہا کہ وطن واپس آنے والوں کی بحالی اور اُنھیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان اور ’یو ایچ سی آر‘ پر مشتمل سہ فریقی کمیشن 2002 سے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں اور اُن کی واپسی سے متعلق معاملات کی نگرانی کرنے والا باضابطہ فورم ہے۔

رواں ہفتے ہی انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے ’'ہیومن رائٹس واچ' نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین پر افغانوں کو زبردستی واپس بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ اور پاکستان نے ان الزامات کو رد کیا تھا۔

رواں ماہ ہی پاکستان کی وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور اُن سے متعلق ایک انتظامی پالیسی کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان میں مقیم غیر اندارج شدہ افغان شہریوں کے کوائف اکٹھے کرنے کا بھی بتایا گیا تھا۔

گزشتہ سال پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق لگ بھگ 13 لاکھ افغان پناہ گزین باقاعدہ اندراج کے ساتھ اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں جب کہ ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ 6 لاکھ افغان ایسے ہیں جو بغیر دستاویزات کے پاکستان میں مقیم ہیں۔

XS
SM
MD
LG