رسائی کے لنکس

افغان فورسز کی کارروائیوں میں 21 'شدت پسند' ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مشرقی صوبہ کنڑ پاکستان کی سرحد کے قریب ہے اور باور کیا جاتا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا امیر ملا فضل اللہ بھی اسی علاقے میں روپوش ہے۔

افغانستان میں سکیورٹی فورسز کی مشرقی صوبہ کنڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں کم از کم 21 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

وزارت دفاع کے نائب ترجمان دولت وزیری نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کنٹر کے ضلع دنگام کے مختلف علاقوں میں کی جانے والی کارروائیوں میں سات سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

صوبائی حکام کے مطابق لگ بھگ 1500 افغان طالبان نے دنگام کے متعدد دیہاتوں پر حملہ کیا تھا اور ان کی سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں جاری تھیں۔

پیر کو یہاں افغان فورسز نے مشترکہ کارروائیاں شروع کیں جن میں ایک اہم طالبان کمانڈر بھی مارا گیا ہے۔

صوبائی گورنر شجاع الملک جلالہ کا کہنا ہے کہ دنگام کے دیہاتوں پر حملے میں پاکستانی طالبان اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے جنگجو بھی شامل ہیں۔

مشرقی صوبہ کنڑ پاکستان کی سرحد کے قریب ہے اور باور کیا جاتا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا امیر ملا فضل اللہ بھی اسی علاقے میں روپوش ہے۔

پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں ایک ہفتہ قبل اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 132 بچوں سمیت 148 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

پاکستانی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں تو شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی تھیں لیکن اسکول حملے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کابل کا ہنگامی دورہ کر کے افغان قیادت سے افغان علاقوں میں موجود شدت پسندوں کی پاکستان میں کارروائیوں سے متعلق تفصیلات فراہم کی تھیں۔

پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے یہ بیانات بھی سامنے آ چکے ہیں کہ دونوں ملکوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف مربوط کارروائیوں پر اتفاق کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG