واشنگٹن —
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق فریبہ کاکڑ کی رہائی طالبان عہدیداروں کی رشتہ دار ان چار خواتین اور دو بچوں کی رہائی کے بدلے میں عمل میں لائی گئی ہے جو افغان حکومت کی تحویل میں تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں حامد کرزئی کی مغرب نواز حکومت کے لیے خواتین کے حقوق اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
افغانستان میں طالبان اور حکومتی عہدیداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تین ہفتے سے طالبان کی تحویل میں موجود افغان پارلیمان کی خاتون رکن کو قیدیوں کے تبادلے میں طالبان سے رہائی مل گئی ہے۔
فریبہ احمدی کاکڑ، افغان ایوان ِ زیریں کی رکن ہیں جنہیں 13 اگست کو افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی سے اس وقت اغواء کر لیا گیا تھا جب وہ اپنی گاڑی میں سفر کر رہی تھیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق فریبہ کاکڑ کی رہائی طالبان عہدیداروں کی رشتہ دار ان چار خواتین اور دو بچوں کی رہائی کے بدلے میں عمل میں لائی گئی ہے جو افغان حکومت کی تحویل میں تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں حامد کرزئی کی مغرب نواز حکومت کے لیے خواتین کے حقوق اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔