رسائی کے لنکس

افغانستان: مرکزی بینک کے گورنر ملک سے فرار


عبدالقدیر فطرت (فائل فوٹو)
عبدالقدیر فطرت (فائل فوٹو)

افغان صدر کے ترجمان نے ملک کے مرکزی بینک کے گورنر کو "بھگوڑا" قرار دیتے ہوئے گورنر کے اس دعویٰ کی تردید کی ہے کہ انہیں اپنی جان کے خوف سے ملک سے فرار ہونا پڑا۔

ترجمان وحید عمر کے بقول 'افغان سینٹرل بینک' کے گورنر عبدالقدیر فطرت نے مستعفی ہونے کے لیے طے شدہ طریقہ کار کے بجائے ملک سے فرار ہونے کے راستے کا انتخاب کیا۔

عبدالقدیر فطرت نے گزشتہ روز کہا تھا کہ افغانستان میں قرضہ فراہم کرنے والے سب سے بڑے بینک 'کابل بینک' سے متعلق بدعنوانی کے ایک اسکینڈل کی تحقیقات میں اپنے کردار کے پیشِ نظر انہیں اپنی جان خطرے میں محسوس ہورہی تھی جس کے باعث وہ افغانستان سے نکل آئے۔

پیر کے روز واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغان گورنر کا کہنا تھا کہ وہ کابل بینک کے بحران میں ملوث کچھ ذمہ داران کے نام اپریل میں افغان پارلیمان کے علم میں لائے تھے جس کے بعد سے انہیں اپنی جان سے متعلق خدشات لاحق تھے۔

صدر کرزئی کے ترجمان نے گزشتہ روز خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فطرت خود بھی مذکورہ اسکینڈل میں ملوث تھے جس کے باعث کابل بینک عملاً ناکام ہوگیا تھا۔ افغان فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور سرکاری اساتذہ کی تنخواہوں کے معاملات بھی کابل بینک کے پاس ہیں۔

واضح رہے کہ اقرباپروری، بدانتظامی اور مشکوک قرضوں کی فراہمی کے باعث 'کابل بینک' کو گزشتہ برس 90 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم سے محروم ہونا پڑا تھا جس کے باعث بینک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا۔

عبدالقدیر فطرت نے اپریل میں کہا تھا کہ حکام نے ڈوبے ہوئے قرضوں میں سے صرف 4 کروڑ 7 لاکھ ڈالرز کی رقم دوبارہ وصول کی ہے اور غیر قانونی طریقوں سے قرضے وصول کرنے والے بینک عہدیداران، کھاتے داروں اور دیگر افراد سے بقایا جات کی وصولی کی کوششیں حکومتی نگرانی میں انجام دی جارہی ہیں۔

بینک میں آنے والے بحران کے بعد کئی عالمی امدادی ایجنسیوں اور ممالک کی جانب سے افغانستان کے معاشی نظام کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG