رسائی کے لنکس

افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ: رپورٹ


رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 1,564 شہری ہلاک ہوئے جو گزشتہ سال اس عرصے کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں کی نسبت 17 فیصد زیادہ ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں تشدد کے واقعات میں شہری ہلاکتوں میں گزشتہ سال کی نسبت لگ بھگ 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 1,564 شہری ہلاک ہوئے جو گزشتہ سال اس عرصے کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں کی نسبت 17 فیصد زیادہ ہیں۔

یکم جنوری سے 30 جون کے درمیان 3,289 افراد زخمی بھی ہوئے اور یہ تعداد 2013ء میں اسی عرصے کے دوران زخمی ہونے والے افراد کی نسبت 28 فیصد زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق بچوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی شرح میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 295 بچے ہلاک جب کہ 776 زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال زیادہ آبادی والے علاقوں میں لڑائی دیکھی گئی اور زیادہ تر افراد مارٹر گولوں اور چھوٹے ہتھیاروں سے کی گئی فائرنگ سے زخمی ہوئے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کے مطابق زمینی کارروائیاں شہری ہلاکتوں کی بڑی وجہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال افغانستان میں لڑائی کی نوعیت بدل رہی ہے اور اب زمینی کارروائی میں اضافہ ہوا ہے۔

طالبان کی قیادت کی طرف سے بار بار ایسے بیانات کے باوجود کہ شہریوں کو نشانہ نا بنایا جائے، تشدد کے واقعات میں عام افغان شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کی طرف سے کیے گئے 69 فیصد حملوں میں براہ راست عام شہریوں بشمول قبائلی عمائدین اور حکومت کے عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان سے اس سال کے اواخر تک غیر ملکی افواج انخلا کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور سلامتی کی ذمہ داری افغان فورسز کو منتقل کی جا رہی ہے۔

صدر اوباما بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ چاہتا ہے کہ 2014ء کے بعد بھی 10 ہزار فوجی افغانستان میں تعینات رہیں جن کے ذمے افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت کی اور انسداد دہشت گردی کے آپریشن میں حصہ لینا ہو گا۔

لیکن 2014ء کے بعد امریکی فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کا انحصار امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر ہے۔

افغانستان کے موجودہ صدر نے اس دو طرفہ معاہدے پر دستخط نا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا فیصلہ آئندہ افغان صدر کرے گا۔

XS
SM
MD
LG