رسائی کے لنکس

2014 میں افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں 25 فیصد اضافہ: اقوام متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے معاون مشن کے مطابق 2014 میں افغانستان میں 3966 شہری ہلاک ہوئے جو کہ 2013ء کی نسبت ہلاکتوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2014ء میں افغانستان میں لڑائی اور تشدد کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں کی شرح میں 2013ء کے مقابلے میں 25 فیصد تک اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ پانچ سالوں کی بلند ترین شرح ہے۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے معاون مشن کے مطابق گزشتہ سال دس ہزار 548 افغان شہری ہلاک و زخمی ہوئے جو کہ 2009ء کے بعد کسی بھی ایک سال میں رونما ہونے والی سب سے بڑی تعداد ہے۔

ان میں 3966 شہری ہلاک ہوئے جو کہ 2013ء کی نسبت ہلاکتوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس میں سے 72 فیصد جانی نقصان کے ذمہ دار طالبان اور دیگر عسکریت پسند ہیں جب کہ حکومتی فورسز اور غیر ملکی افواج کو 14 فیصد شہری جانی نقصان کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

امریکہ اور نیٹو نے گزشتہ سال بہت سے علاقوں میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دی تھیں اور سال کے اواخر تک انھوں نے اپنا لڑاکا مشن مکمل کر لیا تھا۔

امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق 2001ء میں افغانستان میں مداخلت کر کے طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہاں 13 سالوں میں 2213 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کو زمینی لڑائی کے دوران مارٹر، راکٹ اور دستی بموں کے استعمال کا نتیجہ قرار دیا جس میں اس کے بقول بعض اوقات بلا امتیاز یہ حملے ہوتے رہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کے سربراہ نکولس ہیسوم کا کہنا تھا کہ " لڑائی میں شریک فریقین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کے اقدامات کا کیا اثر ہو رہا ہے اور انھیں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہیئے۔ انھیں ان روایات کا پاس کرنا چاہیے جس کے تحفظ کا وہ دعویٰ کرتے ہیں اور شہریوں کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔"

اقوام متحدہ کی طرف سے 2009ء سے افغانستان میں ہونے والے شہری جانی نقصان کا ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع ہوا اور عالمی تنظیم کے مطابق تب سے یہاں 17 ہزار 774 شہری ہلاک اور 29 ہزار 971 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG