رسائی کے لنکس

کلنٹن کا افغانستان کےلیےطویل المیعاد امریکی تعاون کے عزم کا اظہار


ქალაქი ნიუტაუნი, კონექტიკუტის შტატი, 14 დეკემბერი, 2012.
ქალაქი ნიუტაუნი, კონექტიკუტის შტატი, 14 დეკემბერი, 2012.

امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان کو چھوڑ کر چلا نہیں جائے گا۔ یہ بات ایسے وقت کہی گئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات میں درستگی لانے کی خاطر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔

منگل کے روز واشنگٹن میں دِن بھر کے مذاکرات کے آغاز پر کلنٹن نے افغان صدر حامد کرزئی کو بتایا کہ امریکہ افغانستان کی سلامتی اور ترقی میں تعاون کے عزم پر قائم رہے گا، اُس وقت کے بعد بھی جب آخری لڑاکا اپنے ہتھیار ڈال چکا ہوگا۔

امریکہ، افغان حکومت اور انتخابات میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی پر اعلانیہ نکتہ چینی کرتا رہا ہے۔ دریں اثنا، افغان لوگ امریکی قیادت میں جاری فوجی کارروائیوں میں سولین ہلاکتوں پر سخت شکایت کا اظہارکرتے رہے ہیں۔

حالیہ اونچ نیچ کا ذکر کرتے ہوئے، کلنٹن نے کہا کہ اقتدارِ اعلیٰ کی مالک دو قوموں سے ہر بات پر اتفاقِ رائے کی توقع نہیں کرنی چاہیئے۔ اُنھوں نےکہا کہ اختلاف کرنے کی صلاحیت بذاتِ خوداعتماد کی سطح کی غمازی کرتی ہے، جو معنی خیز مذاکرات کے لیے لازم امر ہے۔ مسٹر کرزئی نے کہا کہ اِس طرح کے اختلافات دراصل پختہ تعلقات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
صدر کرزئی نے افغانستان میں امریکی امداد پر کلنٹن کا شکریہ ادا کیا، یہ کہتے ہوئے کہ امریکی افواج کی طرف سےدی جانے والی قربانیوں اور امریکی مالی امداد کے بغیر تعلیم، انفرا سٹرکچر، اور سلامتی کے معاملات میں پیش رفت ممکن نہ تھی۔

افغان راہنما نے کہا کہ اپنی عدالتی آزادی کی حرمت کو برقرار رکھنے اور شہری آبادی کے تحفظ کے حصول کی غرض سے، افغانستان آگے کی طرف قدم بڑھاتا رہے گا۔

فوجی کارروئیوں کے دوران شہری ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنے کے لیے کی جانے والی نئی کوششوں پر اُنھوں نے افغانستان میں امریکی فوجی کمانڈر جنرل سٹینلی میک کرسٹل کا شکریہ ادا کیا۔ اُن کے بقول، اِن کوششوں کے نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں ، اور پھر ایسے کسی واقع کی صورت میں امریکہ کی طرف سے فوری معذرت سامنے آ جاتی ہے۔

افغان راہنما، جِن کے ہمراہ کابینہ کے درجن بھر ارکان ساتھ ہیں، وہ بدھ کے روز صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

XS
SM
MD
LG