رسائی کے لنکس

’افغانستان میں سلامتی کی صورت حال ابتر ہورہی ہے‘


’افغانستان میں سلامتی کی صورت حال ابتر ہورہی ہے‘
’افغانستان میں سلامتی کی صورت حال ابتر ہورہی ہے‘

لیکن اقوام متحدہ کے نقشوں میں کی گئی منظر کشی کے برعکس نیٹو افواج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں افغان فورسز کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں جس سے مجموعی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

امریکی انتظامیہ کے افغان حکمت عملی موثر ثابت ہونے کے دعوؤں کے برعکس اقوام متحدہ کے خفیہ نقشوں میں اس سال افغانستان کے بعض حصوں میں سلامتی کی صورت حال میں واضح ابتری کی نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ انکشاف اخبار ’وال سٹریٹ جرنل ‘ نے پیر کو اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے جس میں دو نقشوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک میں رواں سال مارچ کی صورت حال دکھائی گئی ہے جب افغانستان میں لڑائی کا موسم شروع ہوتا ہے اور دوسر ے نقشے میں اکتوبر کے حالات کی نشاندہی کی گئی ہے جب سردی کی وجہ سے لڑائی کی شدت کم ہوجاتی ہے۔

لیکن اقوام متحدہ کے نقشوں میں کی گئی منظر کشی کے برعکس نیٹو افواج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں افغان فورسز کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں جس سے مجموعی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ان خفیہ نقشوں کے مطابق ملک کے جنوبی حصوں میں،جو اس وقت اتحادی افواج اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان میدانِ جنگ بنے ہوئے ہیں، صورت حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہاں خطرا ت بدستور موجود ہیں ۔

ماضی میں نسبتاََ محفوظ سمجھے جانے والے 16شمالی اور مشرقی افغان اضلاع میں سلامتی کی صورت حال ابتر دکھائی گئی ہے۔ یہ اضلاع بلخ، سمنگان، سرے پُل، پروان، بغلان، فریاب، لغمان، تخار اور بادغیس صوبوں میں واقع ہیں۔

جنرل جوزف بلاٹز
جنرل جوزف بلاٹز

پیر کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل جوزف بلاٹز نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران افغانستان کے مختلف حصوں میں لگ بھگ اٹھارہ سو مشترکہ آپریشنزمیں آٹھ سو اَسی (880) طالبان کمانڈروں کو گرفتار یا ہلاک کیا جا چکا ہے۔انھوں نے کہا کہ نچلے درجے کے 384 جنگجوبھی ان کاروائیوں میں مارے گئے ہیں جبکہ دوہزار تین سو سے زائد کو گرفتار کیاگیاہے۔

ترجمان نے کہا کہ نیٹوافواج اس وقت طالبان عسکریت پسندوں کے زیر اثر آخری علاقوں میں داخل ہو کر کارروائیاں کرر ہی ہے اس لیے آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں شدید لڑائی کی توقع کی جاسکتی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے اپنی افغان جنگی حکمت عملی کا سالانہ جائزہ اس ماہ کے شروع میں پیش کیا تھا جس میں انھوں نے اس حکمت عملی کو درست قرار دیتے ہوئے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ اب تک حاصل ہونے والی کامیابیاں کمزور ہیں۔

ایک سال قبل پیش کی گئی اس حکمت عملی کے تحت افغانستان میں 30 ہزار اضافی امریکی فوجیں تعینات کی گئیں تاکہ طالبان شدت پسندوں کی تحریک کو کمزور کر کے 2014ء تک افغانستان میں سلامتی سے متعلق اُمور کی ذمہ داریاں افغانوں کو منتقل کردی جائیں۔

اس وقت ملک میں امریکہ کی قیادت میں نیٹو کی ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد افواج موجود ہیں جن میں دو تہائی اکثریت امریکی فوجیوں کی ہے۔

وال سٹریٹ جنرل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے نقشوں میں صرف دو اضلاع میں سلامتی کی صورت حال کو قدرے بہتر دکھایا گیا ہے جن میں سے ایک شمالی صوبہ قندوز اور دوسرا مغربی صوبہ ہرات میں ہے۔

اخبار کے مطابق اقوام متحدہ کے عہدے دار ان نقشوں کو اُن علاقوں میں خطرات کی صورت حال کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جہاں عالمی تنظیم کے کارکنوں کو امدادی منصوبے چلانے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG