رسائی کے لنکس

” 2010ء افغانوں کے لیے بدترین سال“


پیر کو کابل میں جاری کی گئی اپنی تازہ رپورٹ میں غیر سرکاری تنظیم ”افغانستان رائٹس مانیٹر “ نے ملک میں تشدد کے واقعات اور شہری ہلاکتوں میں اضافے کے باعث 2010 ء کو افغانستان کے لیے بدترین سال قرار دیا ہے ۔ تاہم تنظیم کا کہنا ہے کہ لڑائی اور تشدد کے دوسرے واقعات میں رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق روزانہ چھ عام شہری ہلا ک ہو رہے ہیں جو انتہائی تشویش ناک امر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر پچھلے چھ ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے 1074عام شہریوں میں سے661 افراد طالبان کے حملوں میں مارے گئے ، کیوں کہ عسکریت پسند سرکار ی اور غیر ملکی افواج کے خلاف حملوں کے وقت شہریوں کے تحفظ کونظر انداز کردیتے ہیں۔ رواں سال اب تک پرتشدد کارروائیوں میں 1500 شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ گذشتہ سال اس عرصے کے دوران 1059 افراد ہلا ک ہوئے تھے۔

تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہریوں کی ہلاکت کی ایک بڑی وجہ طالبان کے خودکش حملے ہیں جن میں 127 عام شہری مارے گئے ۔
رپورٹ کے مطابق جون میں 1200پر تشدد واقعات ہوئے اور 2002ء سے اب تک کسی ایک مہینے میں ہونے والے سب سے زیادہ ایسے واقعات ہیں۔

” 2010ء افغانوں کے لیے بدترین سال“
” 2010ء افغانوں کے لیے بدترین سال“

ادارے کے سربراہ اجمل صمدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ اتحادی افواج کے سابق امریکی کمانڈر جنرل میک کرسٹل کی حکمت عملی ،خاص طور پر رات کے وقت عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملوں پر پابندی لگنے کے بعد پچھلے چھ ماہ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 50 فیصد کمی آئی ہے جو ایک قابل ستائش امر ہے۔ اُنھوں نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی افواج کے نئے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اس حکمت عملی کو جاری رکھیں گے ۔

نیٹو افواج کے ترجمان نے اتوار کو کابل میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ جنرل پیٹریاس افغان جنگ کے موجودہ قواعد وضوابط برقرار رکھنے کے عزم پر قائم ہیں اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اتحادی افواج کی اولین ترجیح ہے۔

افغان نجی تنظیم نے کہا کہ ملک میں رواں سال کے دوران نہ صرف عدم تحفظ میں اضافہ ہو ا ہے بلکہ طالبان شدت پسندوں کی کارروائیوں میں شدت اور وسعت آئی ہے اور بین الاقوامی افواج کی تعداد میں اضافے کے باوجود طالبان پر بظاہر اس کا کوئی اثر نہیں پڑ ا ہے۔

افغانستان میں اس وقت امریکی اور نیٹو کے ایک لاکھ 40ہزار فوجی تعینات ہیں اور آئندہ آنے والے ہفتوں میں اس تعداد میں مزید 10 ہزار فوجیوں کا اضافہ ہو جائے گا۔

” 2010ء افغانوں کے لیے بدترین سال“
” 2010ء افغانوں کے لیے بدترین سال“

یہ امر قابل ذکر ہے کہ طالبان کے حملوں میں اس سال غیر معمولی شدت آئی ہے اور جون کے مہینے میں 102 غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکت بین الاقوامی افواج کو پچھلے نو سالوں کے دوران پہنچنے والا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔

افغانستان رائٹس مانیٹر کے اعداد شمار نیٹو افواج کی جمع کردہ تعداد سے زیادہ ہے۔ نیٹوافواج کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ مہینوں کے دوران 592عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 82 فیصدطالبان کے حملوں کا شکار بنے۔ 2009ء میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں اقوام متحدہ اور افغانستان رائٹس مانیٹر کے اعدادوشمار ملتے جلتے تھے۔

XS
SM
MD
LG