رسائی کے لنکس

جیل توڑنے میں سرکاری اہلکار بھی ملوث ہیں، افغان حکومت


جیل توڑنے میں سرکاری اہلکار بھی ملوث ہیں، افغان حکومت
جیل توڑنے میں سرکاری اہلکار بھی ملوث ہیں، افغان حکومت

افغان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے جنوبی صوبہ قندھار کی ایک جیل سے فرار ہونے والے 500 کے لگ بھگ قیدیوں کو جیل کی حفاظت پہ معمور اہلکاروں یا دیگر حکام کی مدد حاصل تھی۔

واضح رہے کہ قندھار کی سرپوسا جیل میں قید 488 قیدی اتوار کی شب ایک سرنگ کے ذریعے جیل سے فرار ہوگئے تھے۔ 300 میٹر طویل یہ سرنگ جیل اور اس کے نزدیک واقع ایک گھر کے درمیان کھودی گئی تھی۔ کاروائی کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی ہے جبکہ فرار ہونے والوں کی اکثریت بھی طالبان شدت پسندوں پر مشتمل بتائی جاتی ہے۔

دریں اثناء مقامی حکام نے کہا ہے کہ منگل کے روز کی جانے والی افغان اور نیٹو افواج کی مشترکہ کاروائی کے دوران جیل سے فرار ہونے والے 65 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔

حکام کے بقول صوبہ قندھار کی پاکستان سے متصل سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے تاکہ جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی جانب سے سرحد پار جانے کی کوشش ناکام بنائی جاسکے۔ حکام کے بقول قیدیوں کو ان کے بایو میٹرک ڈیٹا کی مدد سے دوبارہ گرفتار کیے جانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ادھر افغانستان کے وزیرِ انصاف حبیب اللہ غالب نے انکشاف کیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے ڈھائی ماہ قبل اس مکان کی تلاشی لی تھی جہاں سے جیل تک سرنگ کھودی گئی تھی ۔ طالبان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ انہیں مذکورہ سرنگ کھودنے میں پانچ ماہ کا عرصہ لگا تھا۔

افغان وزیر کے بقول افغان اور اتحادی افواج کو ڈھائی ماہ قبل کی گئی اپنی کاروائی کے دوران سرنگ کی موجودگی کا پتا لگانا چاہیے تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ سے جہاں طالبان کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے صوبہ قندھار کو انتہا پسندوں سے پاک کرنے کی امریکی اور نیٹو کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے وہیں اس نے افغان سیکیورٹی اداروں کی اہلیت پر بھی کئی سوال اٹھائے ہیں۔ واضح رہے کہ سرپوسا جیل کا مکمل انتظام افغان اہلکاروں کے ہاتھ میں ہے۔

XS
SM
MD
LG