رسائی کے لنکس

کابل: امریکی یونیورسٹی عارضی طور پر بند، بحالی کا کام شروع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا کہ اس وقت یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ کب یہ تعلیمی ادارہ دوبارہ اپنا کام شروع کرے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکن یونیورسٹی نے اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔

یہ فیصلہ بدھ کی شام یونیورسٹی پر مہلک حملے کے بعد کیا گیا۔

امریکن یونیورسٹی کی ویب سائیٹ پر جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق حملے کے نتیجے میں یونیورسٹی کی عمارت کو جو نقصان پہنچا، اُس کی بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ کیمپس کو دوبارہ کھولا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی کی سکیورٹی ہمیشہ سے اہم ترجیح رہی ہے اور سکیورٹی کے انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔

یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا کہ اس وقت یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ کب یہ تعلیمی ادارہ دوبارہ اپنا کام شروع کرے۔

بیان میں کہا کہ یہ افواہیں بالکل بے بنیاد ہیں کہ یونیورسٹی کو بند کر دیا گیا ہے۔

انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا کہ امریکن یونیورسٹی آف افغانستان دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکے گی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ یونیورسٹی اپنا مشن جاری رکھے گی۔

امریکن یونیورسٹی پر بدھ کی شام کیے گئے حملے میں 13 افراد مارے گئے تھے، جن میں ایک پروفیسر، سات طالب علم، یونیورسٹی کے دو سکیورٹی گارڈز اور افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار شامل ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس حملے میں چالیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں یونیورسٹی کے عملے کے اراکین اور طالب علم شامل ہیں۔

افغانستان میں قائم امریکن یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علموں کی تعداد لگ بھگ 1000 ہزار ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔

تاہم افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں یہ الزام لگایا گیا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی۔

افغان صدر اشرف غنی نے اس بارے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ٹیلی فون پر بات کی اور مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سنجیدہ اور عملی کارروائی کی جائے۔

جمعرات کو رات گئے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک بیان میں کابل میں امریکن یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی طرح کی دہشت گردی کے لیے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری بیان کے مطابق افغان عہدیداروں نے تین موبائل فون نمبر پاکستان کو فراہم کیے جو مبینہ طور پر یونیورسٹی پر حملے کے دوران حملہ آورں سے رابطے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

افغانستان کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر پاکستانی فوج نے پاک افغان سرحد کے قریب ’کومبنگ‘ آپریشن کیا تاکہ شدت پسندوں کی موجودگی کی تصدیق ہو سکے۔

بیان کے مطابق اب تک کے شواہد اور ’کومبنگ‘ آپریشن کے مطابق جو موبائل فون نمبر فراہم کیے گئے وہ ’سمز‘ افغان کمپنی کی طرف سے جاری کی گئی تھیں اور وہ کمپنی افغانستان ہی میں قائم ہے، جس کے سگنل پاک افغان سرحد میں آتے ہیں۔ پاکستانی فوج کی طرف سے کہا گیا کہ تمام افغان موبائل فون نمبرز کی مزید تکنیکی جانچ کا عمل جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG