رسائی کے لنکس

مرجاہ پر کنٹرول کے بعد کا مشکل مرحلہ


افغانستان میں آٹھ سال سے جاری لڑائی میں اب تک کی نیٹو کی سب سے بڑٰ ی کارروائی کے نتیجے میں افغان حکومت کے مطابق شمالی افغانستان کے شہر مرجاہ پر طالبان کا قبضہ ختم کر دیا گیا ہے۔مگر ایک عام افغان کے لئے اس کے کیا معنی ہیں اور اس کے نزدیک صدر اوباما کی افغان پالیسی کے کا کیا مطلب ہے اور واشنگٹن میں افغان امور کے ماہرین اس صورت حال کو کس طرح دیکھ رہے ہیں، یہ وہ سوالات ہیں جو ان دنوں میڈیا کی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ اب طالبان کے اس سابق مضبوط ٹھکانے پر افغانستان کا قومی پرچم لہرا رہا ہے۔شمالی افغانستان میں طالبان کی آخری کمین گاہوں کو صاف کرنے کےلئے امریکی فوجیوں اور مقامی فوج کی کارکردگی کی تفصیلات سنانے والوں کی تعدادبھی کچھ کم معلوم نہیں ہوتی۔

امریکی فوج کے بریگیڈیئر جنرل لیری نکولسن کہتے ہیں کہ ہم آبادی والے علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کے بارے میں اچھا سوچ رہے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ مرجاہ کے تمام اہم علاقے حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔

لیکن کئی دیگر علاقوں پر ابھی نیٹو یا افغان حکومت کا کنٹرول قائم نہیں ہوا۔

جنرل نکولسن کا کہنا ہے کہ ہمیں مرجاہ میں طالبان کو عام آبادی سے الگ کرنے کے لئے ابھی کچھ دن اور چاہئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ علاقےکو اس بارودی مواد سے پاک کرنا بھی ایک کام ہے جو طالبان یہاں اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اب بھی علاقے میں برودی سرنگیں موجود ہیں ،اس لئے ہم بہت احتیاط سے آگے بڑھ رہے ہیں۔تاکہ افغان شہریوں اور اپنے فوجیوں کا تحفظ یقینی بنا سکیں۔

15 ہزار نیٹو اور افغان فوجیوں کی مدد سے شروع کئے گئے اس آپریشن کا اگلا مرحلہ یہاں سرکاری اداروں کو دوبارہ کام کرنے کے قابل بنانا ہے۔ مرجاہ میں جاری آپریشن نیٹو کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت ہلمند صوبے میں طالبان کے مضبوط ٹھکانے ختم کر کے افغان حکومت کا کنٹرول قائم کرنا ہے۔۔مگر واشنگٹن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک وقت طلب کام ہوگا۔

بروکنگز انسی ٹیوشن کے اسکالر بروس رائیڈل کہتے ہیں ابھی چھ سے نو ماہ لگیں گے یہ پتا چلنے میں کہ طالبان کو نکالنے ، اور مقامی آبادی کو تحفظ دینے میں یہ حکمت عملی کتنی کامیاب رہی ہے۔مگر آخر کار یہ افغان حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔

اگر 80 ہزار لوگوں کا یہ شہر محفوظ ہوگیا تو نیٹو کا اگلاقدم شہریوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے مقامی مایت حامیت انتظامیہ کی مدد سے سکول اور صحت کے مراکزقائم کرنا اوربجلی مہیا کرنا ہوگا۔امریکی اور نیٹو افواج کا کہنا ہے کہ طالبان مقامی آبادی میں چھپتے ہیں تاکہ شر پسندوں کو امن پسندوں سے الگ کرنا ممکن نہ رہے۔مگر نیٹو کے فضائی حملے بے گناہ شہریو ں کی ہلاکت کا سبب بن کر مقامی آبادی میں غیر ملکی افواج کے لئے غصہ پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ جنرل مک کرسٹل آبادی کو تحفظ دینے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔مگر یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ طالبان مقامی آبادی میں چھپ جاتے ہیں۔

واشنگٹن کے بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے سیکیورٹی امور کے ماہر مائیکل او ہینلن کو امید ہے کہ نیٹو عام شہریوں کی ہلاکتیں کم کرنے کی کوشش میں تیزی لائے گی مگر ان کا کہنا ہے کہ شہری ہلاکتیں جنگ کا حصہ ہوتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ تشدد جتنا بھی برا ہے اس کا اثر ہماری فوج اور افغان فوج پر پڑتا ہے۔مگر شہریوں کے خلاف تشدد کو روکنا جنگ کی پہلی ترجیح نہیں ہو سکتی۔

تاہم یہ کہتے ہیں کہ افغانستان کے عام شہریوں کی رائے بے حد اہم ہے کہ وہ افغان حکومت ، طالبان اور نیٹو فوجیوں کو کیسے دیکھتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ بذات خود تاثرات کی لڑائی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ افغان عوام اس جنگ کا فاتح کسے قرار دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG