رسائی کے لنکس

پارلیمانی انتخابات کی قانونی حیثیت پر افغان مبصرین کے تحفظات


ایک افغان شہری ووٹ ڈالتے ہوئے
ایک افغان شہری ووٹ ڈالتے ہوئے

انتخابی عمل کامشاہدہ کرنے والے ایک مرکزی افغان گروپ نے افغانستان میں ہفتہ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی قانونی حیثیت کے بار ے میں شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔

دی فری اینڈ فیئر الیکشن فاؤنڈیشن آف افغانستان نے کہا ہے کہ عدم تحفظ اور دھاندلی کی بے تحاشا شکایات کے پیش نظر انتخابات کی ”ساکھ“ کے بارے میں شکوک وشبہات نے جنم لیا ہے جو پریشانی کا باعث ہیں۔

دریں اثناء نیٹو کی زیر قیادت بین الاقوامی افواج نے کہا ہے کہ اُن کے مشاہدے میں انتخابات کے موقع پر تشدد کے 300 سے زائد واقعات پیش آئے ہیں۔

انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کا جائزہ لینے کے لیے قائم افغان الیکشن کمپلینٹ کمیشن نے کہا ہے کہ اسے دھاندلی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں پولنگ کے لیے قائم مراکز کا دیر سے کھلنا، رائے دہندگان کے شناختی کارڈوں کا غلط استعمال، غیر اہل ووٹرز، ناکافی بیلٹ پیپر، اور اہل ووٹروں کو ایک سے زائدمرتبہ ووٹ ڈالنے سے روکنے کے لیے انمٹ سیاہی کی خراب کوالٹی کے الزامات شامل ہیں۔

کمیشن نے ابھی تک انتخابات میں ٹرن آؤٹ کے بارے میں کوئی حتمی اعداد وشمار جاری نہیں کیے ہیں۔ تاہم ہفتہ کی شب کمشن کے عہدے داروں نے کہا تھا کہ 36 لاکھ اہل ووٹروں نے ووٹ ڈالے۔ گذشتہ سال اگست میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں تقریباََ 60 لاکھ اہل ووٹر وں نے حصہ لیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان میں افغان ووٹروں کے حوصلے اور عزم کو سراہا ہے۔ جب کہ افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے بھی افغانوں کے حوصلے کی داد دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے مستقبل کی آواز پرتشدد انتہا پسندوں اور دہشت گرد تنظیموں کی نہیں بلکہ افغان عوا م کی ملکیت ہے۔

افغان وزیر داخلہ نے انتخابات کے موقع پر تشدد کے واقعات میں ملک بھر میں گیارہ شہریوں اور تین پولیس افسران کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ جب کہ الیکشن کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں ہفتہ کو اغوا ہونے والے انتخابی عملے کے تین ارکان کی لاشیں مل گئی ہیں۔

انتخابات میں ملک کی پارلیمان کے ایوان زیریں یا ولسی جرگہ کی 249 نشستوں کے لیے 2500 امیدوار وں کے درمیان مقابلہ تھا۔ ابتدائی نتائج آئندہ ماہ متوقع ہیں جبکہ دھاندلی سے متعلق شکایات کے ازالے کے بعد حتمی نتائج کا اعلان اکتوبر کے آخر میں کیا جائے گا۔

لگ بھگ تین لاکھ افغان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے بین الاقوامی افواج کی مدد سے ہفتہ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں پولنگ ا سٹیشنوں کی حفاظت کا کام سرانجام دیا۔

XS
SM
MD
LG