رسائی کے لنکس

شہری ہلاکتوں پر احتجاجی مظاہرہ


شہری ہلاکتوں پر احتجاجی مظاہرہ
شہری ہلاکتوں پر احتجاجی مظاہرہ

مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں جمعے کو سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ رات گئے نیٹو افواج کی کارروائی میں عام شہری ہلاک ہوئے جب کہ اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ اس میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔

ننگرہار صوبے کے ضلع سرخ رُد کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے بے گناہ شہری تھے۔ضلعی حکومت کے ایک عہدیدار سید محمد آرش کے مطابق مرنے والے عام کسان تھے نہ کہ عسکریت پسند۔ انھوں نے بتایا کہ اس کارروائی میں ایک باپ ،اس کے چار بیٹے اور ایک دوسرے خاندان کے چار افراد ہلاک ہوئے۔

تاہم نیٹو کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف اس کارروائی میں اتحادی افواج کے ساتھ افغان فورسز بھی شامل تھیں اور طالبان کے نائب کمانڈر سمیت آٹھ عسکریت پسند اس جھڑپ میں مارے گئے۔

اتحادی افواج کے ایک ترجمان کرنل وائین شانکس کے مطابق شدت پسندوں نے نیٹو فورسز پر راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ اس کارروائی کے دوران دو لوگوں کو گرفتار کرکے اسلحہ اور مواصلاتی آلات بھی قبضے میں لیے گئے۔

مظاہرین نے صوبائی دارالحکومت جلال آباد کی طرف مارچ کرنا بھی شروع کیا تاہم پولیس نے انھیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ صوبائی حکام کے مطابق پولیس کے ساتھ تصادم میں تین لوگ زخمی بھی ہوئے۔

واضح رہے کہ اتحادی افواج کی کارروائیوں میں ہونے والی شہری ہلاکتیں ایک حساس معاملہ ہے جس سے بین الاقوامی افواج کے خلاف مقامی آبادی میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ امریکہ اور اتحادی افواج کے افغانستان میں سربراہ جنرل میک کرسٹل نے فوجیوں کو ایسے اقدامات کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہے جس سے شہری ہلاکتوں سے بچا جاسکے۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق 2001ء کے بعد سے شہری ہلاکتوں کے حوالے سے گذشتہ سال سب سے زیادہ ہلاکت خیز رہاجس میں 2412عام شہری ہلاک ہوئے۔

افغان حکام کے مطابق رواں سال مارچ اور اپریل کے مہینوں میں 170شہری ہلاک ہوچکے ہیں جو گذشتہ سال اسی عرصے میں ہونے والی ہلاکتوں سے 33فیصد زیادہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG