رسائی کے لنکس

دشمن پر کاری ضرب لگائی جائے گی: افغان طالبان


افغان اہل کار (فائل)
افغان اہل کار (فائل)

طالبان ویب سائٹ پر شائع بیان میں کہا گیا ہے کہ ’خیبر‘ نامی کارروائی 12 مئی سے شروع ہوگی جس میں ’دشمن کے بڑے اور قلعہ بند مورچے‘ ہدف بنیں گے۔

افغان طالبان کا کہنا ہے کہ موسم بہار کےدوران مسلح کارروائی کے ایک حصے کے طور پر، وہ بین الاقوامی افواج اور اعلیٰ عہدے داروں پر سخت حملہ کرکے اُن کی ’کمر توڑ دی جائے گی‘۔

شدت پسند گروپ نے اپنے ویب سائٹ
(( http://shahamat-english.com/index.php/paighamoona/44468-statement-of-leadership-council-of-islamic-emirate-regarding-the-commencement-of-the-annual-spring-operation-named-khaibar' , ))
پر شائع کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’خیبر‘ نامی یہ کارروائی 12 مئی سے شروع کی جائے گی، جس میں درون خانہ حملے اور مسلح کارروائیاں شامل ہیں، جِن میں ’دشمن کے بڑے اور قلع بند مورچوں ‘ کو ہدف بنایا جائے گا۔

شدت پسند گروپ نے کہا ہے کہ ان حملوں میں ملک پر قبضہ جمانے والوں کو سنگین نقصان پہنچے گا، جب کہ عام شہری جانی و مالی نقصان سے محفوظ ہو جائیں گے۔

یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب اس سال کے آخر تک بین الاقوامی دفاعی افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہوجائے گا۔ اگر افغان راہنما امریکہ کے ساتھ باہمی سلامتی کے سمجھوتے کی منظوری دیتے ہیں، تو دسمبر 2014ء کے بعد کچھ فوج ملک میں رہے گی، جس کا کام تربیت اور مشاورت فراہم کرنا ہوگا۔

امریکی قیادت میں لڑنے والی افواج نے2001ء میں طالبان کی قیادت والی حکومت کو ہٹایا تھا۔

افغان وزارت دفاع نے طالبان کے حملے کو محض ’پروپیگنڈہ‘ کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سلامتی افواج افغان عوام کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کا کام جاری رکھیں گی۔

وزارت نے کہا ہے کہ طالبان کی طرف سے یہ بیان بازی اُن کی دم توڑتی قیادت اور اُس کی حالیہ ناکامیوں کی پردہ پوشی کی ایک کوشش ہے۔

طالبان کی طرف سے ووٹنگ میں خلل پیدا کرنے اور تشدد کی نئی لہر کو ہوا دینے کی دھمکیوں کے باوجود، 15 اپریل کو افغانستان کے صدارتی انتخابات منعقد ہوئے، جن میں کوئی قابل ذکر حملہ نہیں ہو پایا۔
XS
SM
MD
LG