رسائی کے لنکس

افغان صدر کی اپنے بیان سے متعلق وضاحت


گذشتہ ماہ، ہیگل کے پیش رو، لیون پنیٹا نے کہا تھا کہ نیٹو کے اتحادی 2014ء کے بعد افغانستان میں 8000سے 12000تک بین الاقوامی فوجی باقی رکھنے پر غور کر رہے ہیں۔ افغانستان میں اس وقت نیٹو کےتقریباً 100000فوجی تعینات ہیں

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ اُن کےحالیہ بیانات کو امریکہ پر تنقید خیال کیا گیا، جب کہ دراصل ان کا مقصدر اصلاح میں مدد دینا، نہ کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔

افغان صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں مسٹر کرزئی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اُن کا ملک امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، لیکن یہ دو خود مختار ملکوں کے درمیان دوستی ہونی چاہیئے۔

جمعرات کا یہ بیان افغانستان میں امریکہ کے اعلیٰ کمانڈر، جنرل جوزف ڈنفرڈ کی طرف سے اپنے چوٹی کے کمانڈروں کو انتباہ جاری کرنےکے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ صدر کے ساتھ تناؤ میں اضافے کے باعث فوجیوں پر حملے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اِی میل کیے جانے والےاس مشورے کی ایک کاپی بدھ کے روز اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ اور دیگر امریکی میڈیا کو موصول ہوئی۔

مسٹر کرزئی نے اتوار کو طالبان پر ’امریکہ کی خدمت‘ کا الزام لگایا کہ وہ افغانوں میں خوف طاری کرنے کے لیے پُر تشدد کارروائیاں کرکے غیر ملکی افواج کے لیے 2014ء کی ڈیڈلائن کے بعد بھی افغانستان میں رہنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔

ڈنفرڈ اور امریکی وزیر دفاع چک ہیگل دونوں نے اِن الزامات کو مسترد کیا ہے۔

گذشتہ ماہ، ہیگل کے پیش رو، لیون پنیٹا نے کہا تھا کہ نیٹو کے اتحادی 2014ء کے بعد افغانستان میں 8000سے 12000تک بین الاقوامی فوجی باقی رکھنے پر غور کر رہے ہیں۔ اس وقت افغانستان میں نیٹو کےتقریباً 100000فوجی تعینات ہیں۔
XS
SM
MD
LG