رسائی کے لنکس

افغان فوجی کے ہاتھوں 3 برطانوی فوجیوں کی ہلاکت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے ساتھ کام کرنے والے ایک افغان فوجی نے منگل کو کندھے پر رکھ کر داغے جانے والے راکٹ سے حملہ کر کے تین برطانوی فوجیوں کو ہلاک اور چار کو زخمی کردیا ہے۔ کابل میں وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کے حملے میں ملوث مفرور افغان فوجی کی تلاش جاری ہے۔

صدر حامد کرزئی نے ملک کے جنوبی حصے میں پیش آنے والے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے برطانیہ اور نیٹو کے نام خط میں اس پر اپنی حکومت کی طرف سے معافی مانگی ہے۔

صدارتی ترجمان وحید عمر نے کہا ہے کہ افغان صدر کو اس افسوس ناک واقعہ کے بارے میں سن کر سخت صدمہ پہنچا ہے اوراس میں ملوث افغان فوجیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ صدر کرزئی نے اپنے وزیر دفاع کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس واقعے کی مزید تفصیلات سے انھیں جلد آگاہ کریں اور پتہ لگائیں کہ یہ کیسے پیش آیا ۔

پچھلے سال نومبر میں بھی افغان پولیس کے ایک اہلکار نے برطانیہ کے پانچ فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔ خیال رہے کہ امریکہ کے بعد افغانستان میں تعینات سب سے زیادہ فوجیوں کا تعلق برطانیہ سے ہے جن کی تعداد لگ بھگ ساڑھے نو ہزار ہے۔

دریں اثناء صوبہ لوگر میں شماریات کے ایک ضلعی افسرگل محمد کو نامعلوم حملہ آوروں نے منگل کی صبح گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ چارکھ ضلع میں گل محمد فجر کی نماز کے بعد گھر واپس آرہے تھے جب اُنھیں نشانہ بنایا گیا ۔ ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ملک دشمن عناصر کی کارروائی ہے ۔

صوبہ لوگر کے انتظامی مرکز پولی عالم میں سول اصلاحات کے محکمے کے ایک عہدیدار کو بھی منگل کی صبح مسلح افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کردیا ہے۔

افغانستان میں سرکاری عہدیداروں کے حوصلے پست کرنے کے لیے شدت پسند ان افراد کو نشانہ بناتے آئے ہیں اور رواں سال ایسے پرتشدد حملوں میں تیز ی آئی ہے ۔

XS
SM
MD
LG