رسائی کے لنکس

قندھار شہر کے میئر غلام حیدر حمیدی قاتلانہ حملے میں ہلاک


ہلاک ہونےو الے میئر غلام حیدر حمیدی (فائل فوٹو)
ہلاک ہونےو الے میئر غلام حیدر حمیدی (فائل فوٹو)

افغان حکام کا کہنا ہے کہ قندھار شہر کے مئیر غلام حیدر حمیدی پر قاتلانہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب وہ اپنے دفتر کے احاطے میں قریبی ضلع کے عمائدین کے ساتھ ایک جرگہ اجلاس میں مصروف تھے۔یہ اجلاس بلانے کا مقصد اُس واقعے کی سچائی جاننا تھاجس میں مبینہ طور پر مئیر کے عملے نے غیر قانونی گھروں اور دکانوں کو مسمار کرنے کے دوران ایک خاتون اور دو بچوں کو ہلاک کردیا تھا۔

قندھار پولیس کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا کہ خودکش بمبار قبائلی عمائدین میں موجود تھاجس نے بم بظاہر اپنی پگڑی میں چھپا رکھاتھا اور مئیر کے قریب پہنچنے کا موقع ملتے ہی اُس نے دھماکا کردیا ۔حملے میں قندھار کے میئر غلام حید حمیدی اور ایک دوسرا شخص موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

مقتول افغان لیڈر کے پاس امریکہ کی شہریت بھی تھی اور ایک طویل عرصہ ملک سے باہر گزارنے کے بعد وطن واپس آنے پر 2007 ء میں صدر حامد کرزئی نے انھیں قندھار کا میئر مقرر کیا تھا۔ اُن کا شمار افغان صدر کے پرانے ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ کابل میں امریکی سفیر ریان کروکر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس قتل کی مذمت کی۔

امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ افغان اور امریکی شہریت رکھنے والے مقتول میئر ریاست ورجینا میں ایک محفوظ اور خوشحال زندگی چھوڑ کر افغانستان کی خدمت کرنے کے لیے وطن واپس آئے اور ایک اہم کردار ادا کرتے ہوئے انھیں اپنی جان کی قیمت ادا کرنا پڑی۔ تاہم سفیر ریان کروکر کے بقول اس قتل کے محرکات کے بارے میں قیاس آرائیاں قبل از وقت ہوں گی اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس واقعہ کا طالبان عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔

راوں ماہ قندھار میں ہی صوبائی کونسل کے سربراہ اور صدر کرزئی کے سوتیلے بھائی احمد ولی کرزئی کو اُن کے اپنے محافظ نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جس کے دور روز بعد کابل میں افغان صدر کے ایک قریبی مشیر جان محمد خان کے گھر پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے انھیں ہلاک کردیا۔

افغانستان میں طالبان کے حملوں اور اہم سیاسی شخصیات کو ہدف بناکر قتل کرنے کے واقعات میں تیز ی ایک ایسے وقت آئی ہے جب نیٹو افواج نے ملک کے بعض حصوں کا کنٹرول افغانوں کو منتقل کرنا شروع کردیا ہے اور امریکی لڑاکا افواج کا مرحلہ وار وطن واپسی کا عمل بھی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG