رسائی کے لنکس

مذاکرات کرنے والاطالبان رہنما بہروپیا نکلا، امریکی اخبار


مذاکرات کرنے والاطالبان رہنما بہروپیا نکلا، امریکی اخبار
مذاکرات کرنے والاطالبان رہنما بہروپیا نکلا، امریکی اخبار

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان حکام کے ساتھ خفیہ مذاکرات کرنے والا شخص دراصل طالبان کا ممتاز رہنما ملا اختر محمد منصور نہیں بلکہ ایک بہروپیا تھا۔ یہ انکشاف افغانستان میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک نیا دھچکا قرار دیا جار ہا ہے۔

گزشتہ کئی ماہ سے جاری ا ن مذاکرات میں پیش رفت کے دعوے کیے جا رہے تھے اور نیٹو نے بھی طالبان کے ساتھ صدر حامد کرزئی کی حکومت کے ان رابطوں کی حمایت کی تھی ۔ لیکن اب بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے اور امریکی حکام بھی اس بارے میں نا اُمیدی کا اظہار کررہے ہیں کہ مذاکرات میں طالبان کی نمائندگی کرنے والا شخص ملا منصور ہی تھا یا پھر اُس کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی تعلق تھا۔

مذاکرات سے واقف کابل میں ایک مغربی سفارت کار نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”وہ ملا منصور نہیں تھا اور ہم اُسے بڑی بڑی رقوم دیتے رہے“۔

مذاکرات کرنے والاطالبان رہنما بہروپیا نکلا، امریکی اخبار
مذاکرات کرنے والاطالبان رہنما بہروپیا نکلا، امریکی اخبار

نیٹو اور افغان عہدے داروں نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ طالبان کمانڈر کا روپ دھارنے والا یہ شخص پاکستان سے آیا تھا اور انھوں نے اُس کے ساتھ تین ملاقاتیں کیں۔ حتیٰ کہ افغان صدر کرزئی سے صدارتی محل میں ملاقات کے لیے اس نقلی طالبان رہنما کو نیٹو کےطیارے میں کابل لایا گیا ۔

صدر کرزئی نے طالبان رہنما سے اُن کی ملاقات کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نا تو وہ ملا اختر محمد منصور نامی کسی شخص سے ملے ہیں اور نا ہی اس نام کا کوئی شخص افغانستان آیا ہے۔

کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں طالبان کے ساتھ ملاقاتوں کی اطلاعات پر یقین نہیں کرنا چاہیے ۔ ”یہ زیادہ تر پراپیگنڈہ اور جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔ “

طالبان کے مفرور سربراہ ملا محمد عمر نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں افغان حکومت کے ساتھ طالبان کے امن مذاکرات کی اطلاعات کو” گمراہ کن افواہیں“ قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

افغان صدر حامد کرزئی
افغان صدر حامد کرزئی

امریکی عہدے داروں نے اخبار کو بتایا ہے کہ اُنھیں شروع دن سے مذاکرات کرنے والے طالبان رہنما کی اصلیت کے بارے میں شبہ تھا۔ لیکن قندھار میں افغان حکام کے ساتھ ہونے والی اُس کی تیسری ملاقات کے بعد ملامنصور کو جاننے والے ایک افغان رہنما کا کہنا تھا کہ وہ مذاکرات میں طالبان کے رہنما کا کردار ادا کرنے والے شخص کو نہیں پہچانتا۔ لیکن اس کے باوجود نہ تو امریکی اور نہ ہی افغان عہدے داروں نے اس مبینہ پہروپیے سے اُس کی شناخت کے بارے میں کوئی سوال پوچھا بلکہ افغان حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات کے لیے آئے گا۔

نیویارک ٹائمز نے بعض عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کمانڈر کا روپ دھارنے والا یہ شخص فریب دے کر امیر ہونے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ کچھ کو شبہ ہے طالبان کا ایجنٹ بن کر آنے والے اس شخص کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بھیجا ہو جو بظاہر تو طالبان کے خلاف کوشاں ہے لیکن درپردہ شدت پسندوں کی حمایت کرتی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG