رسائی کے لنکس

برطانیہ: زرعی یونیورسٹیوں میں طلبہ کی بڑھتی ہوئی دلچسپی


برطانیہ میں زرعی یونیورسٹیوں کے کورسز میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

برطانیہ میں صنعتی انقلاب کی وجہ سےضروریات میں تبدیلی آئی اور یوں یہاں پیشہ ورانہ اور فنی تعلیم کا اجراء ہوا جو دور جدید کی ضرورت بن گئی۔ عہد حاضر میں فنی اور زرعی تعلیم وقت کا تقاضا ہے کیوں کہ زراعت اور صنعت کے لیے فنی تعلیم اور اس کےماہرین کی ضرورت پڑتی ہے۔

برطانیہ کے ایک معروف زرعی یونیورسٹی کے پرنسپل جینیٹ ڈاوسن کا کہنا ہےکہ اعداوشمار سے پتا چلتا ہے کہ رواں برس زراعت اور مرغبانی کورسز میں داخلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باوجود کہ، داخلہ لینے والے نوجوانوں کا پس منظر کاشتکار گھرانوں سے نہیں ہے زرعی یونیورسٹی کے کورسز میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

تاہم پرنسپل ڈاوسن نے اس رجحان کی وجہ حالیہ دنوں میں لوگوں میں کسانوں کے بازاروں کی مقبولیت اورغذائی تحفظ کے حوالے سےپائی جانے والی تشویش کو قرار دیا ہے، جس نے مل کر زراعت کے شعبے میں نوجوانوں کی دلچسپی کو ہوا دی ہے ۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق ملک کی ایک بڑی زرعی یونیورسٹی بشپ برٹن کالج کے پرنسپل جینیٹ ڈاوسن نے کہا کہ رواں برس زرعی کورسز میں داخلہ لینے والی طالبات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زرعی مارکیٹوں کو حالیہ دنوں میں سپر مارکیٹوں کے کھانے کے ایک اسکینڈل - ذخیرہ شدہ کھانوں میں گھوڑے کے گوشت کی موجودگی - اور مقامی طور پر پیدا کی جانے والی غذاؤں کی اہمیت اور اس کے بارے میں شعور کا بھی فائدہ ہوا ہے اور اس کا اثر نوجوانوں پر بھی پڑا ہے جو زراعت سے متعلق شعبوں میں کیریئر بنانے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق سال 2012/13 میں اے لیول مکمل کرنے والے 19 سالہ 54,500 طلبہ نے زراعت، باغبانی، مویشیوں کی دیکھ بھال کی سند میں داخلہ حاصل کیا۔ جس میں گزشتہ سات برسوں کے مقابلے میں دو تہائی اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح بی ٹیک سے متعلق مضامین میں بھی طلبہ کی تعداد میں گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ایک چوتھائی اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ زراعت ایک عملی سائنس ہے اور زمین اس کے لیے تجربہ گاہ ہے اور عوام کی مقامی غذاوں میں دلچسپی کی وجہ اس شعبہ میں ملازمت کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG