رسائی کے لنکس

صومالیہ: ہوٹل پر حملے میں 10 افراد ہلاک


سینٹرل ہوٹل میں ہونے والے بم دھماکے کے فوراً بعد کا منظر
سینٹرل ہوٹل میں ہونے والے بم دھماکے کے فوراً بعد کا منظر

بم ہوٹل کے احاطے میں موجود ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا جو نماز کے فوراً بعد پھٹا۔

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک ہوٹل پر شدت پسند تنظیم 'الشباب' کے بم حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور ملک کے نائب وزیرِ اعظم سمیت کئی زخمی ہوگئے ہیں۔

موغادیشو میں موجود 'وائس آف امریکہ' کے ایک نمائندے کے مطابق بم دھماکہ دارالحکومت کے 'نیشنل تھیٹر' کے نزدیک واقع 'سینٹرل ہوٹل' میں جمعے کی نماز کے فوراً بعد ہوا۔

صومالیہ کے سکیورٹی اداروں کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بم ہوٹل کے احاطے میں موجود ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا جو نماز کے فوراً بعد پھٹا۔

ترجمان کے مطابق حکام دھماکے اور ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں جب کہ ہوٹل کے محافظوں سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ بم دھماکے میں مرنے والوں میں موغادیشو کے ڈپٹی میئر محمد عدن گلاد بھی شامل ہیں جب کہ نائب وزیرِاعظم محمد عمر عرطے اور ہوابازی اور ٹرانسپورٹ کے وزیر علی احمد جامہ سمیت کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے 'ٹوئٹر' پر اپنے ایک بیان میں حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے کھلی جارحیت قرار دیا ہے۔

حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹل دارالحکومت کی اشرافیہ میں خاصا مقبول ہے اور یہاں ارکانِ پارلیمان اور حکومتی وزرا کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔

صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'الشباب' نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

'الشباب' کے جنگجووں کا دعویٰ ہے کہ وہ صومالیہ میں شریعت کے نفاذ کی جدوجہد کر رہے ہیں جس کے دوران وہ دارالحکومت اور ملک کے دیگر شہروں میں سرکاری اور شہری تنصیبات اور اہداف کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG