رسائی کے لنکس

’الجزیرہ‘ اب امریکہ سے نشریات شروع کرے گا: ذرائع


نیٹ ورک پر شام سات سے نو بجے تک دو گھنٹوں پر محیط نیوز بلیٹن پیش کیا جائے گا۔ منتظمیں نے تسلیم کیا ہے کہ امریکی ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرنا ایک مشکل اور چیلنجنگ کام ہوگا

’الجزیرہ‘ ٹی وی چینل پاکستانی عوام کی اکثریت کی رائے میں ’مسلمانوں‘ کا ٹی وی ہے۔
صرف یہی وجہ ہے کہ عربی زبان کا چینل ہونے کے باوجود، پاکستان کا بیشتر شہری اس سے شناسا ہے۔ اور ماہرین کی رائے میں ’الجزیرہ ‘کی اس خطے میں شہرت کی ’یہی سب سے بڑی وجہ‘ ہے۔ بعد میں اسی چینل نے انگریزی میں بھی اپنی نشریات شروع کیں جس کے بعد اسے مزید شہرت ملی۔


اسی چینل کا تعلق ’قطر‘ سے ہے۔ سنہ 2006 میں’ الجزیرہ انگلش‘ بطور انٹرنیشنل نیوز چینل سامنے آیا۔ اس وقت دنیا کے چھ براعظموں میں اس کے60 سے زائد بیورو آفس کام کررہے ہیں، جبکہ، بتایا جاتا ہے کہ رواں سال اگست میں یہ امریکہ میں بھی اپنے کام کا باقاعدہ آغاز کر دے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے، ’رائٹرز‘ نے الجزیرہ کے انٹرنیشنل آپریشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایہاب الشہابی کے حوالے سے بتایا ہے کہ، ’الجزیرہ‘ کا مرکزی آفس نیویارک میں قائم کیا گیا ہے۔ اس دفتر سے 650صحافیوں کی خدمات وابستہ ہیں۔ چینل اگلے ماہ یعنی اگست کے آخر سے اپنی نشریات شروع کرے گا۔

خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے موٴقر رسالے ’عربین بزنس‘ کے مطابق ’الجزیرہ‘ یو ایس اے کے پروگرامز کا فوکس علاقائی اور امریکا کے اندر ہونے والے واقعات کی کوریج ہوگا، جس کا مقصد ’سی این این‘ اور ’فوکس نیوز‘ جیسے کیبل نیوز نیٹ ورک سے مقابلہ کرنا بتایا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ’الجزیرہ انگلش‘ کافی عرصے سے امریکی کیبل مارکیٹ میں جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ تاہم، اسے اب تک خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی۔

الشہابی کے مطابق نیٹ ورک پر شام سات سے نو بجے تک دو گھنٹوں پر محیط نیوز بلیٹن پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکی ویورز کو اپنی جانب متوجہ کرنا ایک مشکل اور چیلنجنگ کام ہوگا۔

الشہابی کا کہنا ہے کہ ابتدا میں ’الجزیرہ‘ صرف 49ملین امریکی گھروں میں دیکھا جا سکے گا۔ یہ تعداد ’سی این این‘ کے مقابلے میں نصف ہے۔

’عربین بزنس‘ کے مطابق، ’ الجزیرہ‘ کے امریکی ناظرین میں تیزی سے مقبول نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بہت سے امریکی یہ بات بھولے نہیں ہیں کہ 2000ءکے شروع میں ’الجزیرہ‘سے القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی ویڈیوز باقاعدگی سے نشر ہوتی تھیں۔ بہت سے امریکی اسے ’امریکی مخالف‘ تصور کرتے ہیں۔ عراق جنگ کے زمانے میں بھی ’الجزیرہ‘ کا یہی امیج بنا تھا۔

الشہابی نے تسلیم کیا کہ امریکی صارفین میں’الجزیرہ‘ کو لے کر نظریاتی طور پر کچھ فرق پایا جاتا ہے۔ لیکن، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی نئے چینل کو اس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ اُن کے بقول، الجزیرہ کی نشریات کسی بھی قسم کے تعصبات سے پاک ہوں گی۔

الشہابی نے الجزیرہ کو ایک نہایت ’سنجیدہ انوسٹمنٹ‘ قرار دیا۔ لیکن، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چینل کے لئے کتنی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چینل تحقیقاتی صحافت کرے اور یہی چیز اسے دوسرے چینلز پر برتری دلائے گی۔

الجزیرہ ایک گھنٹے کے بلیٹن میں آٹھ منٹ کےاشتہارات دکھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جو انڈسٹری کے اسٹینڈرڈ کے حوالے سے کم ہے، کیونکہ عام طور پر اشتہاروں کا دورانیہ 14سے16منٹ تک کا ہوتا ہے۔

الشہابی نے بتایا کہ امریکا بھر میں ’الجزیرہ‘ کے 12 بیوروآفس ہوں گے جو واشنگٹن، لاس اینجلس ، میامی اور شکاگو جیسے اہم شہروں میں قائم کئے جائیں گے۔ ان کے مطابق، ’الجزیرہ نیٹ ورک‘ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی طرز کا ہوگا، جِس کی فنڈنگ تو حکومت کی جانب سے ہوتی ہے، لیکن آپریشنز آزادانہ ہوتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG