رسائی کے لنکس

الطاف حسین کو توہین عدالت کا نوٹس


ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین

عدالت کے سامنے پیش کی گئی تفصیلات کے بعد بینچ میں شامل ججوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الطاف حسین کا بیان بظاہر توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو ان کے عدلیہ سے متعلق ایک بیان پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بینچ ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں بدامنی سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔

جمعہ کو عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الطاف حسین نے لندن سے ٹیلی فون کے ذریعے اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں عدالت عظمیٰ کے خلاف جارحانہ زبان استعمال کی تھی۔

عدالت کے سامنے پیش کی گئی تفصیلات کے بعد بینچ میں شامل ججوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الطاف حسین کا بیان بظاہر توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

سپریم کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ’پیمرا‘ کو ہدایت کی ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد کی تقریر کی مکمل ریکارڈنگ پیش کی جائے جس میں انہوں نے عدلیہ کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔

سپریم کورٹ نے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار کو سات جنوری کو عدالت میں جواب داخل کرانے کی ہدایت بھی کی۔

عدالت عظمیٰ نے کراچی میں بدامنی سے متعلق مقدمے میں اپنے عبوری حکم میں ہدایت کی تھی کہ شہر میں نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔ حکومت سندھ نے سپریم کورٹ میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شمار

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسیں نے نوٹس پر کہاہے کہ وہ سپریم کورٹ کے نوٹس کا قانونی جواب دےرہے ہیں اوراس فیصلے پر کوئی احتجاج نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے لال قلعہ گراونڈ میں جلسے سے ٹیلفونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسیں نے کہا ایم کیو ایم کو طاقت کے زور پر نہیں مٹایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے ملنے والے اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب آئینی ماہرین کے ذریعے عدالت میں داخل کرائیں گے۔ انہوں نے اس موقع پر پارٹی کے راہنماوں پرزور دیا کہ وہ اس معاملے پر اپنا ردعمل دینے سے گریز کریں۔

ایم کیو ایم کے قائد نے رواں ماہ کے اوائل میں لندن سے ٹیلیفونک خطاب میں کراچی کی نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو اپنی جماعت کا ’مینڈیٹ چھیننے‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔

لیکن الطاف حسین نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ ان کی جماعت عدلیہ کا احترام کرتی ہے اور نئی حلقہ بندیوں سے قبل بہتر ہوتا کہ مردم شماری کا عمل مکمل کر لیا جاتا۔

متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
XS
SM
MD
LG