رسائی کے لنکس

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ ’من گھڑت ہے‘ : پاکستانی فوج


قبائلی علاقے میں پاکستانی سکیورٹی فورسز (فائل فوٹو)
قبائلی علاقے میں پاکستانی سکیورٹی فورسز (فائل فوٹو)

پاکستانی فوج نے اپنے ایک بیان میں اس رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ایجنڈے کے تحت من گھڑت کہانیوں کو توڑ مروڑ کر تیار کی گئی ہے۔

پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

جمعرات کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں پاکستانی فوج پر جو الزامات لگائے ہیں وہ ’’جھوٹ کا پلندہ، پاکستان اور اس کی مسلح افواج کے خلاف گھناؤنے پروپیگنڈے کا حصہ‘‘ ہیں۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنی تازہ جائزہ رپورٹ میں کہا تھا کہ ایک طرف قبائلی عوام کو طالبان کی طرف سے حملوں اور جان سے مارنے کے خوف کا سامنا ہے تو دوسری طرف بغیر کسی جرم کے غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھنے سے متعلق فوج کو دیئے گئے اختیارات نے قبائلی عوام کو پریشانی اور مصیبت میں مبتلا کر رکھا ہے۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں اس رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ایجنڈے کے تحت من گھڑت کہانیوں کو توڑ مروڑ کر تیار کی گئی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں قبائلی علاقوں میں لاپتا افراد (مسنگ پرسنز) کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاٹا کے اکثر علاقوں میں پاکستانی افواج اپنا کنٹرول قائم کرنے میں تو کامیاب ہوئی ہیں لیکن وہاں ہزاروں کی تعداد میں لاپتا قبائلی نوجوانوں کے خاندانوں کی اکثریت ایسے کیسز میں پاکستانی حکام پر ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔

پاکستانی حکومت اور فوج ایسے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کی بار ہا تردید کر چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG