رسائی کے لنکس

شام میں 2012ء سے اغوا امریکی صحافی بازیاب


پیٹر تھیو کرٹس کے اغوا میں مبینہ طور پر شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کے جنگجو ملوث تھے
پیٹر تھیو کرٹس کے اغوا میں مبینہ طور پر شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کے جنگجو ملوث تھے

اس بارے میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے کہ امریکی صحافی کی رہائی کیسے عمل میں آئی اور آیا ان کی رہائی کے لیے کوئی تاوان ادا کیا گیا ہے۔

شام میں سرگرم اسلام پسند باغیوں نے 2012ء میں اغوا کیے جانے والے ایک امریکی صحافی کو رہا کردیا ہے۔

صحافی پیٹر تھیو کرٹس کے اغوا میں مبینہ طور پر شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کے جنگجو ملوث تھے جنہوں نے صحافی کو شام میں تعینات اقوامِ متحدہ کے ایک اہلکار کے حوالے کردیا ہے۔

اس بارے میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے کہ امریکی صحافی کی رہائی کیسے عمل میں آئی اور آیا ان کی رہائی کے لیے کوئی تاوان ادا کیا گیا ہے۔

گمشدگی کے دوران پیٹر کرٹس کی ایک ویڈیو بھی منظرِ عام پر آئی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا تعلق امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن سے ہے اور دورانِ تحویل ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

صحافیوں کے تحفظ کے لیے کوشاں امریکی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' کے مطابق کرٹس ان 20 صحافیوں میں شامل تھے جو شام میں رپورٹنگ کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔

امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کرٹس کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ شام میں قید دیگر امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے بھی تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس ذرائع استعمال کر رہا ہے۔

اتوار کو جاری کیے جانے والے اپنے بیان میں امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ انہیں یہ خبر سن کر اطمینان ہوا ہے کہ کرٹس اغواکاروں کی تحویل سے رہائی کے بعد بالآخر وطن لوٹ رہے ہیں۔

کرٹس کی رہائی سے چند دن قبل شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'دولتِ اسلامیہ' نے 2012ء سے اپنی تحویل میں موجود امریکی صحافی جیمز فولی کا سر قلم کردیا تھا۔

شدت پسند تنظیم نے واقعے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی اور کہا تھا کہ اس نے امریکی صحافی کو عراق میں تنظیم کےٹھکانوں اور جنگجووں پر امریکی فضائی حملوں کے جواب میں قتل کیا ہے۔

دریں اثنا ایک برطانوی سفارت کار نے کہا ہے کہ ان کا ملک 'ریاستِ اسلامیہ' کے اس جنگجو کو شناخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو شدت پسندوں کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں جیمز فولی کا سر قلم کر رہا ہے۔

امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر ویسٹماکوٹ نے اتوار کو 'سی این این' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سر قلم کرنے والے جنگجو کے بارے میں شبہ ہے کہ اس کا تعلق برطانیہ سے ہے اور ان کا ملک اس شخص کی شناخت کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG