رسائی کے لنکس

تمباکو نوشی کے خلاف امریکی مہم کو ناکامی کا سامنا


عالمی ادارہ صحت اور امراض کی روک تھام کے لیے امریکی سرکاری ادارےکے مطابق تمباکو نوشی امریکہ ہی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر قبل از وقت اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ امریکہ میں تمباکو نوشی کے خلاف فیڈرل مہم گزشتہ 40 سال سے جاری ہے۔ لیکن امریکہ میں شعبہ صحت کی کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق یہ مہم امریکی نوجوانوں کو تمباکونوشی سے دور رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ اس مہم کو زیادہ موثر بنانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

900 صفحوں کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرجہ امریکہ میں گذشہ چارعشروں میں تمباکو نوشی میں کمی آئی ہے لیکن اس تصویر کا دوسرارخ یہ ہے کہ 10 سال کی عمر تک کے بچے بھی تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔

نوجوانوں میں تمباکونوشی ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ مختلف سڈڈیز نے ظاہر کیا ہے کہ تمباکو میں موجود نکوٹین نامی قدرتی کیمیائی مرکب بالغ عمر کے سموکرز کے برعکس نوجوانوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ اوریہ کہ تمباکو کے استعمال کی وجہ سے پھیپھڑوں کی نشو نما بھی متاثر ہوتی ہے۔

تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں سے تقریبا 90 فی صد نے 18 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی سگریٹ پینی شروع کر دی تھی۔ اور زیادہ تر افراد کو یہ لت11سے 13 سال کی عمر کے دوران لگی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 16 سے 26 سال کی عمر میں ایک تہائی تعداد سگریٹ پینا شروع کرتی ہے۔ اس کے برعکس 26 سال کی عمر کے بعد صرف ایک فی صد افرادسگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہناہے کہ انہیں اس عادت سے باز رکھنے کے لیے اشتہارات کی مدد لی جاسکتی ہے۔

تمباکو نوشی کے خلاف اپنی مہم میں ڈاکٹر بنجمن والدین اور اساتذہ کو بھی شامل کرنا چاہتی ہیں۔ اور اس پروگرام کا دائرہ اسکولوں کے علاوہ کمیونٹی تک بڑھانا چاہتی ہیں۔

رپورٹ میں تمباکو کی کمپنیوں کے ایسے اشتہاروں کی مذمت بھی کی گئی ہے جو نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ اور جن میں تمباکو کو بالکل میٹھاس کی طرح پیش کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا دیا جائے تو مہنگا ہونے کے باعث سگریٹ بہت سے نوجوانوں کی پہنچ سے دور ہو جائیں گے۔ امریکی محکمہ صحت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں تمباکو نوشی ختم کرنے سے تمباکو نوشی سے منسلک اموات میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG