رسائی کے لنکس

پاکستان: نفرت انگیز مواد کی تقسیم پر دو افراد کو قید کی سزا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پنجاب حکومت کے ایک ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل علیم چھٹہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا دونوں مجرموں کا تعلق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان سے ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے نفرت انگیز تقاریر کی فروخت اور ایک کالعدم تنظیم سے متعلق تعارفی مواد کی تشہیر کے جرم میں دو افراد کو چھ، چھ سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

جن دو افراد کو سزا سنائی گئی اُن کا نام محمد رمضان اور عامر بتایا گیا ہے اور ان دونوں کو فیصل آباد میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے یہ سزا سنائی۔

عدالت کے سامنے استغاثہ کی طرف سے دلائل میں کہا گیا کہ محمد رمضان اور عامر مذہبی منافرت اور اشتعال پر مبنی تقاریر کے علاوہ ایک کالعدم تنظیم ’سپاہ صحابہ‘ کا تعارفی مواد اور جھنڈے فروخت کر رہے تھے، جو ایک جرم ہے۔

پنجاب حکومت کے ایک ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل علیم چھٹہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا دونوں مجرموں کا تعلق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان سے ہے اور پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایک اہلکار کی درخواست پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جس کے مطابق رواں سال تیس اکتوبر کو پنجاب کے قصبے چناب نگر میں ایک مذہبی کانفرنس کے موقع پر محمد رمضان اور عامر نے ایک اسٹال پر نفرت انگیز تقاریر کے علاوہ سپاہ صحابہ کے فلسفے سے متعلق تحریری مواد اور جھنڈےفروخت کیے۔

گزشتہ ہفتے لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بھی ایک شخص کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر نفرت انگیز تقریر کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے جر م میں 13 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مجرم ثقلین حیدر پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے فیس بک صفحے پر "نفرت انگیزتقریر" پوسٹ کی تھی۔

گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور کے ایک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک سے دہشت گردی و عسکریت پسندیکے خاتمے کاایک قومی لائحہ عمل وضع کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان بھر میں دہشت گردوں اور اُن کے معاونین کے خلاف کارروائی کے علاوہ نفرت انگیز تقاریر کرنے اور منافرت پھیلانے پر مبنی مواد کی اشاعت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

گزشتہ چند ماہ کے دوان ملک بھر میں نفرت انگیز تقاریر کی نشرواشاعت کے الزام کے تحت سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گیے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مقدمات پنجاب میں درج کیے گیے ہیں اور اب تک متعدد افراد کے خلاف جرم ثابت ہونے کے بعد سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG