رسائی کے لنکس

عرب دنیا کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے: جیمز زوگبی


عرب دنیا کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے: جیمز زوگبی
عرب دنیا کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے: جیمز زوگبی

لیبیا میں حکومت ٕمخالف گروپس اور فوج کے درمیان جھڑپیں، اردن اور یمن میں سیاسی تبدیلی کے لیے مظاہرے اور بحرین میں مظاہرین پر تشدد، عرب دنیا میں ایک بعد ایک ایسے واقعات ہو رہے ہیں کہ کئی مبصرین کا کہناہے کہ اب تیونس اور مصر پر دنیا کی توجہ کم ہوتی جارہی ہے۔تاہم مغرب اور امریکہ کے لیے مصر پر توجہ برقرار رکھنا اس لیے ضروری ہے کہ وہاں کچھ عرصے میں انتخابات ہونے ہیں ۔

عرب امریکن انسٹی ٹیوٹ کے صدر جیمز زوگبی کہتے ہیں کہ امریکہ کو یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ انتخابات میں کون جیتے گا ۔ بلکہ ان کی سوچ وہی ہونی چاہیے جو مصر کے عوام کی ہے ۔ یعنی کیاآئندہ ہونے والے انتخابات اتنے شفاف اور منصفانہ ہوں گے کہ تمام سیاسی جماعتیں ان میں آزادانہ طور پر حصہ لیں سکیں ۔ کیا یہ انتخابات مصر کے عوام کی نمائندگی کریں گے۔ اس پر یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ مصر کے تمام لوگ اپنے ملک کی سیاست میں آزادی سے شرکت کر پائیں گے یا نہیں ۔

مصر اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ملک پورے عرب خطے میں جمہوریت کی بنیاد ڈال سکتا ہے۔ جیمز زوگبی کے مطابق امریکہ عرب دنیا میں جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی قدامت پسند نظریات کی حکومتوں کے ساتھ کام کر سکتا ہے۔ مگر فی الحال امریکہ کو عرب خطے میں اپنا کردار محدود رکھنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ مصر میں امریکہ فوج کو ٹریک پر رکھ سکتا ہے کیونکہ وہاں اس کا اثرورسوخ ہے۔ ج بکہ دوسرے بہت سے ممالک میں اسے اثرورسوخ حاصل نہیں ہے۔ امریکہ لیبیا میں زیادہ سے زیادہ وہی کر سکتا تھا جو اس نے کیا ہے یعنی اقتصادی پابندیاں اور وہاں محصور لوگوں کو باہر نکالنے کے لیے سہولتوں کی فراہمی ۔ ان کے خیال میں امریکی لیڈرز دیگر عرب ممالک میں ذیادہ اثرورسوخ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں مگر اس خطے میں ان پاس اس سے زیادہ کرنے کا اختیار نہیں۔

مسلم دنیا میں صدر اوباما سے وابستہ توقعات اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کے بار میں جیمز زوگبی نے کہا کہ اوباما انتظامیہ مسائل سے واقف ہے مگر انہوں نے اپنے ایجنڈے میں جو چیزیں بیان کی تھیں وہ ان پر ٹھوس اقدامات نہیں کرسکے۔

زوگبی کا کہناہے کہ صدر اوباما نے قاہرہ میں جو تقریر کی تھی وہ ایک شاندار تقریر تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ صرف ایک تقریر ہی کچھ نہیں کر سکتی اور اس سے کچھ نہیں ہوا۔ ایسے بہت سے مسائل ہیں جن پر ہم نے کچھ خاص اقدامات نہیں کیے۔ ہم ان کی بات تو کرتے ہیں مگر ہم نے ان کو حل کرنے کے لیے زیادہ محنت نہیں کی۔میرا خیال ہے کہ صدر اوباما مسائل کو سمجھتے ہیں مگرمشکل یہ ہے کہ وہ ان پر توجہ برقرار نہیں رکھ پاتے۔

جیمز زوگبی کا کہنا تھاکہ فلسطین اسرائیل تنازعے کو زیادہ توجہ ملنی چاہیے اور اس کے حل کے لیے دباؤ بھی ڈالا جانا چاہیے مگر شاید ابھی ایسا نہ ہو ۔

مبصرین کے مطابق امریکہ عرب دنیا میں اگر کوئی کردار ادا کرسکتا ہے تو وہ ہے نئی حکومتوں کی معاشی معاونت تاکہ عرب دنیا کے لیے یہ نیا نظام حکومت جمہوریت کی جدوجہد کرنے والے عوام کی توقعات پوری کر سکے۔

XS
SM
MD
LG