رسائی کے لنکس

برگدال پر فوجداری مقدمہ جاری رہے گا: امریکی فوجی جج


برگدال (درمیان میں) عدالتی کارروائی کے بعد عدالت سے جا رہے ہیں۔ 14 نومبر 2016
برگدال (درمیان میں) عدالتی کارروائی کے بعد عدالت سے جا رہے ہیں۔ 14 نومبر 2016

وکلائے صفائی یہ کہہ چکے ہیں کہ ٹرمپ کے بیانات کے بعد ان کے موکل کے خلاف مقدمہ شفاف انداز میں نہیں چل سکے گا لہذا اس مقدمے کو ختم کیا جائے۔

امریکہ کی فوج کے ایک جج نے بو برگدال کے خلاف فوجداری مقدمہ جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ سال اپنی انتخابی مہم کے دوران اس فوجی سے متعلق سخت بیانات کی وجہ سے یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ شاید یہ مقدمہ جاری نہ رہے۔

تاہم جمعہ کو جج کرنل جیفری نینس نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات نے مقدمے کو متاثر نہیں کیا ہے۔ انھوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ ٹرمپ کی اس بارے میں بات چیت مقدمے پر فوج میں کمانڈ کی طرف سے اثر انداز ہونے کا امکان ہے۔

ٹرمپ نے اپنے بیانات میں برگدال کو غدار قرار دیا تھا۔

برگدال پر الزام ہے انھوں نے 2009ء میں افغانستان میں اپنی پوسٹ چھوڑ کر جانے سے اپنے ساتھیوں کی جان کو خطرے میں ڈالا اور وہ غفلت کے مرتکب ہوئے۔ توقع ہے کہ یہ مقدمہ اپریل کے وسط تک شروع ہو گا۔

وکلائے صفائی یہ کہہ چکے ہیں کہ ٹرمپ کے بیانات کے بعد ان کے موکل کے خلاف مقدمہ شفاف انداز میں نہیں چل سکے گا لہذا اس مقدمے کو ختم کیا جائے۔

جج نینس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے بیانات مشکل پیدا کرنے والے تھے لیکن یہ اس لیے نہیں دیے گئے کہ برگدال کو شفاف مقدمے سے دور رکھا جائے۔

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں یہ کہا تھا کہ برگدال کو ایک "برا شخص" ہے جسے بغیر پیراشوٹ کے جہاز سے دھکا دے دینا چاہیئے۔

برگدال 2009ء میں افغان صوبے پکتیا میں تعینات تھے جہاں وہ ایک دن بغیر اجازت کے اپنی پوسٹ چھوڑ کر نکل گئے۔ انھیں بعد ازاں طالبان کے اتحادیوں نے پکڑ لیا تھا۔

سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے قیدیوں کے تبادلے میں برگدال کو بازیاب کروایا تھا۔ قیدیوں کے اس تبادلے پر کانگرس میں ریپبلکنز ارکان کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

برگدال کے وکلا کا موقف ہے کہ ان کے موکل اپنی پوسٹ چھوڑ کر ایک دوسری پوسٹ کے افسران کو اپنی یونٹ میں مشکلات سے متعلق آگاہ کرنے گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG