رسائی کے لنکس

سرینگر میں ایشیا کا سب سے بڑا ’باغِ گلِ لالہ‘ جوبن پر


باغ میں 48 اقسام کے 15 لاکھ گل لالہ پورے جوبن پر ہیں اور آیندہ 15 دِن کے دوران مزید ہزاروں رنگ برنگے پھول کھلنے والے ہیں۔ یہ علاقہ شہرہ آفاق ڈل جھیل کے مشرقی کنارے پر سطح سمندر سے 5600 فٹ کی بلندی پر واقع 30 ہیکٹیر سے زائد خطہٴ اراضی پر پھیلا ہوا ہے

کرتا ہے باغ دہر میں نیرنگیاں بسنت

آیا ہے لاکھ رنگ سے اے باغباں بسنت

ایشیاٴ کا سب سے بڑا باغِ گلِ لالہ یا ’ٹیولِپ گارڈن‘ سرینگر کی زبرون پہاڑی کے دامن میں ایک مرتبہ پھر سیلانیوں کا منتطر ہے، جسے ہفتے کے روز عام لوگوں کیلئے کھول دیا گیا۔

اس باغ میں امسال 48 اقسام کے 15 لاکھ گل لالہ پورے جوبن پر ہیں اور آیندہ 15 دِن کے دوران مزید ہزاروں رنگ برنگے پھول کھلنے والے ہیں۔ شہرہ آفاق ڈل جھیل کے مشرقی کنارے پر سطح سمندر سے 5600 فٹ کی بلندی پر واقع 30 ہیکٹیر سے زائید خطہٴ اراضی پر جو پہلے ’سِراج باغ‘ کہلاتی تھی، تقریبا" نو برس پہلے آباد کئے گئے باغِ گلِ لالہ میں اس بار ایک 15 روزہ فیسٹول کے تحت رقص و موسیقی اور شعر و شاعری کے میلے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔

محکمہٴ پھولبانی کے ڈائریکٹر، ایم حسین میر نے بتایا کہ امسال باغ گلہ لالہ کو جسے بھارت کی سابق وزیرِ اعظم اندرا گاندھی سے منسوب کرکے اندرا گاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن نام دیا گیا ہے، سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر و تفریح کے لئے قریب ایک ماہ تک کھلا رکھا جائے گا اور فیسٹول کے دوران محکمہٴ سیاحت اور دیگر محکمہ جات کے اشتراک سے وادئ کشمیر کی دستکاری مصنوعات اور پکوانوں، جو وازوان کہلاتے ہیں، کے اسٹال بھی لگائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیسٹول کے حاشیہ پر ایک عالمی مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا جس میں اردو کے معروف شعراٴ شرکت کریں گے اور یہ مشاعرہ اپنی نوعیت کا پہلا مشاعرہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ توقع ہے کہ امسال تین لاکھ سے زائدسیاح باغ گل لالہ کی سیر کے لئے آئیں گے۔

جو لاکھوں گل لالہ سیلانیوں کے استقبال کیلئے تیار ہیں ان میں سرخ، پیلے، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھول شامل ہیں۔ اور، انہوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیر دیئے ہیں۔

تاہم، گل لالہ چونکہ بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف 15 سے 17 دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے، باغ میں پھولوں کی ایک نئی اور مختلف کھیپ پندرہ دن کے اندر اندر کھِلے گی اور اس طرح باغ کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے سامان پیدا کردئے گئے ہیں- نیز پھولوں کی نئی اقسام ہالینڈ اور یورپ کے دوسرے ممالک سے درآمد کی گئی ہیں جس سےباغ ہالینڈ کے کوئیکن باغِ گلِ لالہ سے مشابہ لگتا ہے۔

محکمہ سیاحت کے سیکریٹری فاروق احمد شاہ نے بتایا کہ توقع ہے اس سال باغِ گلہ لالہ کو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لئے آئے گی ہے جس سے یہاں کے محکمہ سیاحت کو عالمی سطح پر فروغ ملے گا-

باغِ گلِ لالہ کا نظارہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں بہار کی آمد کی نوید دیتا ہے جو جنتِ نظیر کہلانے والی اس سرزمین پر نئے سیاحتی سیزن کا نقطہء آغاز بھی ہے۔ لیکن، سیاحوں کی آمد وادئ کشمیر میں حالات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، اس پر منحصر ہے، جس کا اعتراف سیاحت کی صنعت سے وابستہ حکام اور تاجروں کو بھی ہے اور وہ امن و امان کے لئے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دست بدعا ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG