رسائی کے لنکس

کیمیائی معائنہ کاروں کی شام آمد کوئی مسئلہ نہیں: بشار الاسد


شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسد

صدر بشار الاسد نے کہا کہ واحد چیلنج محفوظ رسائی ہے کیوں کہ جنگجو ماہرین کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں تاکہ حکومت پر یہ الزام عائد ہو کہ وہ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ اُنھیں کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی ماہرین کی جانب سے اُن تنصیبات کے معائنے پر کوئی اعتراض نہیں جہاں شام کیمیائی ہتھیار تیار اور ان کو ذخیرہ کرتا ہے۔

چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں مسٹر اسد نے کہا کہ واحد چیلنج ان علاقوں تک محفوظ رسائی ہے۔ اُنھوں نے متنبہ کیا کہ ’’دہشت گرد‘‘ خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں، کیوں کہ شامی صدر کے خیال میں جنگجو ماہرین کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں تاکہ حکومت پر یہ الزام عائد ہو کہ وہ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

شام میں حکام صدر اسد کے اقتدار کے خاتمے کے لیے گزشتہ ڈیڑھ برس سے جاری تنازع میں شریک باغیوں کے لیے دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

صدر اسد نے تسلیم کیا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری پیداوار کی وجہ سے شام کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا ’’وسیع‘‘ ذخیرہ موجود ہے، لیکن یہ حکومت کی نگرانی میں محفوظ ہے۔

’’کوئی بھی فوج کیمیائی ہتھیاروں کو خصوصی انتظامات کے تحت رکھتی ہے تاکہ دہشت گرد یا دیگر تباہ کن عناصر کو ان میں تحریف سے روکا جا سکے، ایسے تباہ کن عناصر جو دوسرے ممالک سے دخل اندازی کر سکتے ہیں۔ شام میں موجود کیمیائی ہتھیار ایسے مقام پر ہیں جو محفوظ اور شامی فوج کے زیرِ انتظام ہے۔‘‘

شام کی حکومت نے متعدد مرتبہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام باغیوں پر عائد کیا ہے، جس میں گزشتہ ماہ دمشق کے مضافات میں ہونے والا مہلک حملہ بھی شامل ہے۔

اس حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی اور امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے کہا کہ شواہد حکومت کی حامی فورسز کے اس حملے میں ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

شام نے آئندہ برس کے وسط تک تمام کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
XS
SM
MD
LG